میت کو ایصال ثواب کرنے والے کا علم ہوتا ہے؟

سوال : مرنے والے کو ایصال ثواب پہنچانے والے کا پتہ چلتا ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
احادیث مبارکہ سے یہی پتا چلتا ہے کہ میت کو بتادیا جاتا ہے کہ فلاں شخص نے تمہارے لیے ثواب کا تحفہ بھیجا ہے۔
===================
حوالہ جات
1 ۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَا مِنْ أَهْلِ بَيْتٍ يَمُوْتُ مِنْهُمْ مَيِتٌ، فَيَتَصَدَّقُوْنَ عَنْهُ بَعْدَ مَوْتِهِ إِلَّا أَهْدَاهَا إِلَيْهِ جِبْرِيْلُ. عَلٰی طَبَقٍ مِنْ نُوْرٍ، ثُمَّ يَقِفُ عَلٰی شَفِيْرِ الْقَبْرِ، فَيَقُوْلُ : يَا صَاحِبَ الْقَبْرِ الْعَمِيْقِ، هٰذِهِ هَدِيَةٌ أَهْدَاهَا إِلَيْکَ أَهْلُکَ فَاقْبَلْهَا. فَيُدْخَلُ عَلَيْهِ فَيَفْرَحُ بِهَا وَيَسْتَبْشِرُ وَيَحْزَنُ جِيْرَانُهُ الَّذِيْنَ لَا يُهْدَی إِلَيْهِمْ بِشَيئٍ.
  ( أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 6 / 315)۔
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیںکہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : جب اہل خانہ میں سے کوئی اپنے فوت شدہ عزیز کے لیے صدقہ و خیرات کر کے ایصال ثواب کرتا ہے تو اُس کے اِس ثواب کا تحفہ حضرت جبرائیل ایک خوبصورت تھال میں رکھ کر اس قبر والے کے سرہانے جا کر پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں : اے صاحبِ قبر! تیرے فلاں عزیز نے یہ ثواب کا تحفہ بھیجا ہے تو اِسے قبول کر. وہ شخص اِسے قبول کر لیتا ہے، وہ اس پر خوش ہوتا ہے اور (دوسرے قبر والوں کو) خوشخبری سناتا ہے اور اُس کے پڑوسیوں میں سے جن کو اس قسم کا کوئی تحفہ نہ ملا ہو وہ غمگین ہوتے ہیں.‘‘

2 ۔” عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله ﷺ:إن الله ليرفع الدرجة للعبد الصالح في الجنة, فيقول: يا ربّ أنَّى لي هذه؟ فيقول:” باستغفار ولدك لك“
( مسند احمد: 209/2)۔
ترجمہ :
“ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل صالح بندے کا جنت میں درجہ بلند فرماتا ہے تو وہ عرض کرتا ہے : یا رب ! یہ مجھے کیسے حاصل ہوا ؟ تو وہ فرماتا ہے : تیرے بچے کے تیرے لئے دعائے مغفرت کرنے کی وجہ سے ” ۔

3 ۔ ”صرح علماؤنا فی باب الحج عن الغیر بأن للانسان أن یجعل فی ثواب عملہ لغیرہ صلوة أو صوما أو صدقة او غیرھا۔۔۔۔ألأفضل لمن یتصدق نفلا أن ینوی لجمیع المؤمنین والمؤمنات لأنھا تصل الیھم ولا ینقص من أجرہ شیئ“۔
(رد المحتار: باب صلوة الجنازة، 243/2)۔

4 ۔ ” جو چیز ایصال ثواب کے لیے صدقہ کی جاتی ہے وہ بعینہ نہیں پہنچتی، لیکن میت پر انعامات ہوتے ہیں تو ان کو بتادیا جاتا ہے کہ فلاں شخص نے تمہارے لیے ایصال ثواب کیا ہے یہ اس کا ثمرہ ہے “ ۔
(فتاوی محمودیہ: کتاب الجنائز ، 218/9)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
21 رجب 1444
12 فروری 2023۔

اپنا تبصرہ بھیجیں