نماز کی سنتیں

نماز کی سنتیں

درجِ ذیل چیزیں نماز میں سنت ہیں:

1-تکبیر تحریمہ کہنے سے پہلے دونوں ہاتھوں کا اٹھانا۔مردوں کے لیے کانوں تک اور عورتوں کے لیے کندھوں تک۔

2-تکبیر تحریمہ کے بعد فوراً مردوں کا ناف کے نیچے اور عورتوں کا سینہ پرہاتھ باند ھنا۔

3- مردوں کا اس طرح ہاتھ باند ھنا کہ دائیں ہتھیلی بائیں ہتھیلی پر ر کھ لیں اور دائیں انگوٹھے اور چھو ٹی انگلی سے بائیں کلائی کو پکڑلینا اور تین انگلیاں بائیں کلائی پر بچھا نا۔

4-امام، منفرداور مقتدی سب کا سورہ فاتحہ ختم ہونے پر آہستہ سے آمین کہنا، اگر چہ قراء ت بلند آواز سے ہو۔

5-مردوں کا رکوع کی حالت میں اچھی طرح جھک جانا کہ پیٹھ، سر اور سرین سب برابر ہو جائیں۔

6-رکوع میں مردوں کا دونوں ہاتھوں کو پہلو سے جدارکھنا۔ قومہ میں امام کا صرف سمع اﷲ لمن حمدہ کہنااور مقتدی کا صرف “ربنا لک الحمد”کہنا ۔ اور منفرد کا دونوں کلمات کہنا۔

7-سجدے کی حالت میں مردوں کا پیٹ کو رانوں سے اور کہنیوں کا پہلو سے علیحدہ رکھنا اور بازو کا زمین سے اٹھا ہو ا رکھنا۔

8-قعدۂ اولیٰ اور اخیرہ دونوں میں مردوں کے لیے اس طرح بیٹھنا کہ دایاں پیر انگلیوں کے بل کھڑا ہو، اس کی انگلیوں کا رُخ قبلہ کی طرف ہو،بایاں پیر زمین پر بچھاکر اس پربیٹھے ہوئے ہوں اور دونوں ہاتھ رانوں پر اس طرح ہوں کہ انگلیوں کے سرے گھٹنوں کی طرف ہوں۔

9-امام کا بلند آواز سے سلام کہنا۔

10-امام کاسلام میں تمام مقتدیوں کی اور ساتھ رہنے والے فرشتوں کی نیت کرنا اور مقتدیوں کو اپنے ساتھ نماز پڑھنے والوں کی اور ساتھ رہنے والے فرشتوں کی نیت کرنا، اگر امام دائیں طرف ہو تو دائیں سلام میں اور بائیں طرف ہو تو بائیں سلام میں اور اگر بالکل سامنے ہو تو دونوں سلاموں میں امام کی بھی نیت کرنا سنت ہے۔

11-تکبیر تحریمہ کہتے وقت مردوں کا اپنے ہاتھوں کوآستین یا چادر وغیرہ سے باہر نکال لینا بشرطیکہ کوئی عذر جیسے سردی وغیرہ نہ ہو۔

12-مقتدیوں کا ہر رکن کو امام کے ساتھ ہی بلا تاخیر ادا کرنا سنت ہے۔تکبیر تحریمہ، رکوع، قومہ، سجدہ غرضیکہ ہر فعل امام کے ساتھ ادا کرے،البتہ اگر قعدہ اولیٰ میں امام مقتدی کے التحیات تمام کرنے سے پہلے کھڑا ہوجائے تو مقتدیوں کو چاہیے کہ التحیات پوری کرکے کھڑے ہوں [ اگر چہ یہ احتمال ہو کہ امام رکوع میں چلاجائے گا، چنانچہ اگر یہ صورت پیش آجائے تو تشہد کے بعد تین تسبیح کی بقدر قیام کرکے رکوع میں جائے اور اسی طرح ترتیب وار سب ارکان ادا کرتا رہے، چاہے امام کو کتنی ہی دیربعد جاکر پائے، یہ اقتدا کے خلاف نہیں ہوگا، کیونکہ اقتدا جیسے امام کے ساتھ ساتھ ارکان ادا کرنے کوکہتے ہیں اسی طرح امام کے پیچھے پیچھے جانے کو بھی کہتے ہیں، امام سے پہلے کوئی کام کرنا یہ اقتدا کے خلاف ہے۔اسی طرح قعدہ اخیرہ میں اگر امام مقتدی کے التحیات پوری کرنے سے پہلے سلام پھیردے تو مقتدیوں کو چاہیے کہ التحیات پوری کرکے سلام پھیریں۔البتہ رکوع یا سجدہ وغیرہ میں اگر مقتدیوں نے تسبیح نہ پڑھی ہو اور امام رکوع یاسجدہ سے اٹھ جائے تو تسبیح چھو ڑ کر امام کے ساتھ ہی کھڑا ہونا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں