نماز توڑنے والی چیزیں قسط :2

نماز توڑنے والی چیزیں قسط :2

دورانِ نماز سینہ قبلہ سے پھیر دینا

نماز میں اتنا مڑگیاکہ سینہ قبلہ کی طرف سے ہٹ گیا تو نماز ٹوٹ جائے گی۔

اگر نمازی قبلہ کی طرف ایک آدھ قدم آگے بڑھ گیا یا پیچھے ہٹ گیا، لیکن سینہ قبلہ کی طرف سے نہیں پھیرا تو نماز درست ہوگئی لیکن اگر سجدہ کی جگہ سے آگے بڑھ جائے گا تو نماز نہیں ہوگی۔[البتہ جماعت میں اگلی صف میں جگہ خالی ہو تو آگے بڑھ کر صف میں شامل ہونے سے نماز فاسد نہیں ہو گی۔]

نماز کے دوران لقمہ دینا

نماز میں اپنے امام کے علاوہ کسی کو لقمہ دینا یعنی قرآن مجید کے غلط پڑھنے پر آگاہ کرنا مفسد نماز ہے۔

مقتدی اگر اپنے امام کو لقمہ دے تو نماز فاسد نہ ہوگی، چاہے امام بقدر ضرورت قراء ت کرچکا ہو یا نہیں۔بقدر ضرورت سے مراد وہ مقدارِ قراء ت ہے جو مسنون ہے۔

امام اگر بقدر فرض قراء ت کرچکا ہو پھر اسے بھول لگ جائے تو اسے چاہیے کہ رکوع کرلے، مقتدیوں کو لقمہ دینے پرمجبور نہ کرے (بلکہ مجبور کرنا مکروہ ہے) اورمقتدیوں کو چاہیے کہ جب تک شدید ضرورت پیش نہ آئے امام کولقمہ نہ دیں۔

شدید ضرورت سے مراد یہ ہے کہ مثلاً: امام غلط پڑھ کر آگے بڑھنا چاہتاہو یا رکوع نہ کرتا ہو یا خاموش کھڑا ہوجائے اور اگر شدید ضرورت کے بغیر بھی لقمہ دے دیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔

اگر نماز نہ پڑھنے والا کوئی شخص کسی نماز پڑھنے والے کو لقمہ دے یا وہ لقمہ دینے والا اس کا مقتدی نہ ہو، چاہے وہ نماز میں ہو یا نہ ہو تو یہ شخص اگر لقمہ لے لے گا تو اس لقمہ لینے والے کی نماز فاسد ہوجائے گی، البتہ اگر اس کو خود بخود یاد آجائے، چاہے اس کے لقمہ دینے کے ساتھ ہی یا اس سے پہلے یا اس کے بعد،اس کے لقمہ دینے کو دخل نہ ہو اوروہ اپنی یاد پر اعتماد کرکے پڑھے تو جس کو لقمہ دیا گیا ہے اس کی نماز میں فساد نہیں آئے گا۔

اگر کوئی نماز پڑھنے والا کسی ایسے شخص کو لقمہ دے جو اس کا امام نہیں، تو چاہے وہ بھی نماز میں ہو یا نہ ہو، ہر حال میں اس لقمہ دینے والے کی نماز فاسد ہوجائے گی۔

مقتدی اگر کسی دوسرے شخص کی قراء ت سن کر یا قرآن مجید میں دیکھ کر امام کو لقمہ دے تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر امام اس کے لقمہ کو لے لے گا تو اس کی نماز بھی فاسد ہوجائے گی اور اگر مقتدی کو قرآن مجید میں دیکھ کر یا کسی دوسرے سے سن کر خود بھی یاد آگیا اور پھر اپنی یاد سے لقمہ دیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں