نکاح سے ایک دن پہلے لڑکی سے دستخط کروانے کا حکم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سوال یہ ہے کہ لڑکی سے ایک دن پہلے نکاح نامے پر لڑکی کی جانب سے وکیل دستخط لے سکتا ہے ؟
الجواب باسم ملھم الصواب
جی ہاں! نکاح نامے پر نکاح سے پہلے بھی دستخط لیے جاسکتے ہیں ،لیکن نکاح صرف دستخط لینے سے منعقد نہیں ہوگا بلکہ نکاح کی مجلس میں ایجاب و قبول سے نکاح منعقد ہوگا۔
تاہم بہتر یہی ہے کہ دستخط نکاح کے بعد کروائے جائیں۔
================================
1۔عن عقبة بن عامر ؓ أن النبى -صلى الله عليه وسلم۔قال لرجل أترضى أن أزوجك فلانة قال نعم وقال للمرأة أترضين أن أزوجك فلانا . قالت نعم. فزوج أحدهما صاحبه ۔ سنن ابی داود: (رقم الحدیث: 2117، ط: المکتبۃ العصریۃ)
2۔وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر (وضعا للمضي) لأن الماضي أدل على التحقيق (كزوجت) نفسي أو بنتي أو موكلتي منك الی ۰۰۰( الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار: 3/ 9)
3۔”( ويتولى طرفي النكاح واحد ) بإيجاب يقوم مقام القبول في خمس صور كأن كان وليا أو وكيلا من الجانبين۔۔۔الخ“۔الدر المختار: (96/3)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:2/جمادی الاولیٰ /۱۴۴۵ھ
شمسی تاریخ:17/نومبر/2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں