پارلر کے رقم ادھار دینے کا حکم

سوال:کسی کو پارلر کے لیے ادھار رقم دینا جائز ہے؟جبکہ وہ کٹنگ (بال کاٹنے)اور آئبرو (بھنویں) بناتی ہو؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام!

اگر بیوٹی پارلر جائز امور کی حد تک محدود ہو یعنی وہاں کا ماحول غیر شرعی نہ ہو، مردوں سے اختلاط نہ ہو، پارلر صرف عورتوں کی جائز زیب وزینت کے لیے مختص ہو اور وہاں کسی ناجائز امر کا ارتکاب نہ ہو، مثلاً: عورتوں کے سر کے بال کاٹنا، بھنویں بنوانا وغیرہ۔ تو پارلر کے لیے رقم ادھار دینا جائز ہے۔

لیکن سوال میں مذکور صورت حال ایسی نہیں بلکہ اس میں صراحت ہے کہ یہ رقم غیر شرعی امور میں صرف ہوگی اس لیے گناہ پر صریح تعاون کی وجہ سے ان کو رقم ادھار دینا درست نہیں۔

==============

قال اللّٰه تعالیٰ:

“ولَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ”

(سورۃ المائده: 2)

“لعن اللّٰہ الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة”.

(مشکوۃ باب الترجل: ۲/۳۸۱)

“وجاز إجارة الماشطة لتزين العروس إن ذكر العمل والمدة”.

(شامی: 6/63)

فی فقہ البیوع:

“وان لم یکن محرکا وداعیا، بل موصلا محضا، وھو مع ذلك سبب قریب بحیث لا یحتاج فی اقامة المعصیة به الی احداث صنعة من الفاعل، کبیع السلاح من اھل الفتنة، وبیع الامرد ممن یعصی به واجارۃ البیت ممن یبیع فیه الخمر او یتخذہ کنیسة او بیت نار وامثالھا فکله مکروہ تحریما بشرط ان یعلم به البائع والمؤجر، من دون تصریح به باللسان، فانه ان لم یعلم کان معذورا وان علم وصرح کان داخلا فی الاعانة المحرمة”.

(فقه البيوع: 1/186، مکتبہ معارف القرآن، کراچی)

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں