پٹھوں کی تکلیف کی وجہ سے تیمم کا حکم

سوال: غسل واجب ہے ایک عورت پر،لیکن اس کے پٹھوں میں بہت تکلیف ہے کہ ہلا بھی نہیں جارہا۔ کیا ایسی تکلیف میں تیمم کر کے پاکی حاصل کرسکتے ہیں؟
تنقیح: پانی کے استعمال سے عاجز ہیں یا پھر حرکت نہیں کرسکتی؟
جواب تنقیح:حرکت نہیں کرسکتی۔

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ تیمم کے جائز ہونے کے لیے پانی کے استعمال سے عاجز ہونا شرط ہےخواہ پانی بالکل نہ رہے یا پانی کے استعمال سے مرض کی زیادتی یا دیر سے صحت یابی کا خوف ہو۔ صورت مسئولہ میں اگر ان خاتون کے پاس ایسے افراد موجود ہیں جو انھیں غسل کرواسکتے ہیں تو غسل ہی لازم ہوگا،البتہ اگر وہ خود غسل نہیں کرسکتی اور نہ غسل کروانے والا موجود ہے تو ایسی مجبوری کی صورت میں ان کےلیے تیمم کرنا جائز ہوگا۔
دلائل
1۔قال فی الدر باب التیمم او لمرض یمتد او یشتد بغلبة ظن او قول حاذق مسلم ولو بتحرک او لم یجد یوضئه فان وجد ولو باجر مثل وله ذالک فی ظاھر المذھب لایتیمم کما فی البحر اھ قال الشامی حاصل مافیه انه لو وجد خادما ای من تلزمه طاعته(فی مثل ذالک) کعبدہ وولدہ واجیرہ لایتیمم اتفاقاً وان وجد غیرہ ممن لو استعان به اعانه ولو زوجته فظاھر المذھب انه لایتیمم ایضاً بلاخلاف وقیل علی قوله تیمم وعلی قولھما لا کالخلاف فی مریض لایقدر علی الاستقبال او التحول من الفراش النجس ووجد من یوجھه او یحوله الخ (240/1)

2۔قولہ:(لان قدرة الغیر لا تعتبر)ای عندہ۔وعندھما تعتبر کما فی البحر۔وفی الخانیة والکافی۔۔۔۔الخ

(فتاوی شامی:775/2)
فقط واللہ اعلم
8نومبر 2023ء
23ربیع الثانی 1445ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں