پلاٹ پر زکوٰۃ اور اقساط منہا

کیافرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں

تجارت  یا انویسٹ کی نیت سے خریدے گئے  پلاٹ کی زکوٰ ۃ کے بارے میں ۔

پلاٹ بسا اوقات  تجارت  کی غرض سے خریدا جاتا ہےاور بسا اوقات مالیت کی حفاظت اور ضرورت  پرخرچ  کرنے کی نیت سے توکیا ان دونوں صورتوں میں اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی ۔

پلاٹ کی خریداری کی مختلف  شکلیں مارکیٹ میں رائج  ہے اس میں سے ایک مکمل قیمت ادا کرکے خریدنا اس معاملہ میں بھی  ڈیولپر قبضہ سپرد کرنے میں  کچھ وقت  لیتے ہیں توکیا قبضہ سے قبل اس پلاٹ پرز کوٰۃ واجب  ہوگی؟ پلاٹ  پر واجب ہوگی یا اداکی گئی قیمت پر یاد رہے قبضہ پلاٹ کا مشتری کو نہی ملا ہے۔

دوسری شکل ۔ خریداری کی قسطوں  پرخریدنا ہوتی ہے ۔

اس میں مشتری پلاٹ پسند کرتا ہے اور قیمت  متعین ہوتی ہے کچھ ڈاؤن  پیمٹ دیاجاتاہے اور متعین سالوں کی قسطیں طے ہوجاتی ہےاس قسم کےمعاملے میں جب تک ایک متعین مقدار رقم کی بائع کو نہ مل جائے بائع مشتری کوقبضہ نہیں سپرد کرتا ۔تواب پلاٹ  پر زکوٰۃ کیسے ہوگی ادا کی گئی قیمت  پریا پلاٹ پر کے جس کا قبضہ اب تک نہیں ملا۔

قسطوں پرخرید وفروخت اور قرضوں میں قسطیں زکوٰۃ سے کیسے منہا کی جائے گی ، مکمل باقی ماندہ رقم  یاصرف  ایک سال کی قسطیں ۔ پلاٹ پرزکوۃ پر تین باتوں کی وضاحت  درکار ہے  ۔

1۔ پلاٹ جو قسطوں پرخریداجائے بلا قسط  تجارت  کی نیت ٓیا بیچنے کی نیت سے کیا اس پلاٹ  پر قبضہ سے قبل زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں۔

2 ۔جوقسطیں ادا کردی گئی وہ مشتری  کی ملک سے نکل  کربائع  کی  ملک شمار ہوگی یا نہیں ۔

3۔کتنے سال کی قسطیں زکوٰۃ میں منہا ہوگی صرف ایک سال یا مکمل قسطیں ۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب حامداومصلیاً

1۔جی ہاں ! اس پلاٹ  کی قیمت  فروخت  پر زکوٰۃ واجب ہے ، کیونکہ یہ پلاٹ خریدنے کے بعد خریدار کی ملکیت میں  آچکا ہے، اگرچہ اس کو قبضہ نہیں ملا، کیونکہ غیر منقولی اشیاء میں ملکیت  کے لیے قبضہ میں آنا ضروری  نہیں ہے ، اور چونکہ خریدار نے آگے فروخت کرنے کی نیت سے  خریدار ہے،ا س لیے یہ پلاٹ مالِ تجارت  ہے ، اور سال گزرجانے پرپلاٹ کی قیمتِ فروخت پر زکوٰۃ  لازم ہوگی ۔

الدرالمختار (سعید) ۔(۲/۲۷۶)

 (امااشتراہ لھا) أئ  للتجارۃ (کان لھا) لمقارنة النیة لعقد التجارة

2۔اگر پلاٹ  کی خرید وفروخت  کا باقاعدہ معاملہ ہوچکا ہے، جیسا کہ عام طور پر یہی ہوتا ہے ، توخریدار نے جو قسطیں ادا کی ہیں وہ بائع کی ملکیت ہیں۔

3۔صرف  وہ اقساط منہا ہوں گی  جوسال بھر میں واجب الاداء ہیں ، بقیہ سالوں کی اقساط  منہا نہیں ہوں گی ۔ (ماخذہ التبویب :۱۷۹/۶۳)

البحر الرائق شرح کنز الدقائق (۶/۱۲۶)

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

حسین احمد سیف

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

۲۹/ذوالحجہ /۱۴۳۹ھ

۱۰/ستمبر/۲۰۱۸ء

الجواب صحیح

عبدالروؤف

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

۲۹/ذوالحجہ ۔۱۴۳۹ھ

۱۰/ستمبر/۲۰۱۸

پی ڈی ایف فائل وعربی حوالہ جات کےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/1063922723976972/

اپنا تبصرہ بھیجیں