قرآن کی تلاوت سننے کے ساتھ ساتھ دیگر کاموں میں مصروف رہنے کا حکم

سوال:اگر گاڑی میں یا گھر پر قرآن مجید کی تلاوت چل رہی ہو اور آپ ساتھ ساتھ اپنا ذکر کر رہے ہوں یا اپنا قرآن دیکھ کر پڑھ رہے ہوں تو کیا یہ یے ادبی کے زمرے میں آئے گا ،نیز کیا رقیہ شرعیہ بھی ایسے لگا سکتے ہیں کہ کوئی بیٹھ کر سن نہ رہا ہو؟

الجواب باسم ملہم الصواب

واضح رہے کہ نماز اور خطبہ کے علاوہ تلاوت کا سننا واجب نہیں،بلکہ مستحب ہے،لہذا اگر گاڑی یا گھر میں تلاوت چلنے کی صورت میں ادب کا تقاضا یہ ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت کو توجہ سے سنا جائے،تاہم اگر کوئی شخص دوران تلاوت اپنا ذکر،اپنی تلاوت یا کوئی کام کررہا ہو تو ان کاموں کو چھوڑ دینا ضروری نہیں۔

یہی حکم رقیہ شرعیہ کا بھی ہے؛ کیونکہ اس میں بھی قرآنی آیات کی تلاوت ہوتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

1۔”والمراس بہ القرآن المقر ولاستماعکم کالامام یقرا حتی یسمع من خلفہ والخطیب یقرا للتخاطب والمقری یقرا علی التلمیذ واللہ اعلم“۔

(التفسیر المظھری:٤٥٢/٣)

2۔”اختلف العلماء في وجوب الاستماع والانصات علی من ھو خارج الصلاۃ یبلغہ صوت من یقرا القرآن في الصلاۃ او خارجہا، قال البیضاوي: عامۃ العلماء علی استحبابہا خارج الصلاۃ، وقال ابن الہمام: وفی کلام اصحابنا ما یدل علی وجوب الاستماع في الجہر بالقراء ۃ مطلقا۔

(آیت:٢٠۴، سورۃ الأعراف،٤٨٠/٣،ط:مکتبہ زکریا دیوبند)

3۔”وحکی ابن المنذر: الاجماع علی عدم وجوب الاستماع والانصات فی غیر الصلٰوۃ والخطبۃ وذالک ان یجابھما علی کل من یسمع احداً یقرأ فیہ حرج عظیم لانہ یقتضی ان یترک لہ المشتغل بالعلم علمہ والمشتغل بالحکم حکمہ الخ۔“

(تفسیر المنار، ۵۵۲،۵۵۳/۹)

فقط واللہ اعلم بالصواب

6 جنوری 2022ء

2 جمادی الآخرۃ 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں