قربانی سے پہلے طواف زیارت کا حکم

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته۔
سوال: 10 ذی الحجہ کو مغرب تک قربانی کا انتظار کرکے آخر پھر ہم احرام کی حالت میں ہی طواف زیارت کے لیے نکل گئے۔ طواف زیارت مکمل کرنے کے بعد جب حرم سے نکلے تب بھی محرم ہی تھے کہ احرام ابھی نہیں کھولا تھا۔ تب پتہ پڑا کہ قربانی تو طواف زیارت کے بعد ہوئی ہے رات میں ۔تو اب برائے مہربانی رہنمائی فرما دیں کہ طواف زیارت ادا ہوگیا تھا یا نہیں؟
تنقیح:کون سا حج تھا آپ کا۔ قران،تمتع یا افراد؟
جواب :حج تمتع کیا ۔ الحمد للہ!

وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته۔

الجواب باسم ملهم الصواب

حج تمتع اور حج قران کرنے والے کے لیے 10 ذی الحجہ کو رمی،قربانی اور حلق (بال کٹوانے) کے بعد طواف زیارت کرنا سنت اور افضل ہے واجب نہیں۔ مذکورہ محرم( احرام کی حالت میں) نے چونکہ طواف زیارت کر لیا تھا. اگرچہ قربانی سے پہلے ہی کیوں نہ ہو،لہذا اس کا طواف زیارت ادا ہو گیا اور کوئی دم بھی لازم نہیں۔تاہم قربانی سے قبل طواف زیارت کرنا خلاف سنت اور مکروہ ہے۔ جب کہ قربانی کے بعد طواف زیارت کرنا افضل ہے۔
حوالہ جات:
کتب فتاوی سے:
1۔وأمّا الترتيب بينه و بين طواف الزيارة وبين الرمي وحلق أي كونه بعدهما فسنة وليس بواجب تاكيد لما قبله، وكذا الترتيب بينه و بين الحلق،حتى لو طاف قبل الرمى والحلق لا شيء عليه، إلاّ انّه قد خالف السنة فيكره، على ما صرّح به غير واحد۔
(إرشاد السارى : 329)
2۔ فيجب فى يوم النحر أربعة أشياء : الرمى،ثم الذبح لغير المفرد،ثم الحلق،ثم الطواف،لكن لا شيئ على من طاف قبل الرمى والحلق.(وكذا قبل الذبح بالأولى؛لأنّ الرمى مقدم على الذبح، فإذا لم يجب ترتيب الطواف على الرمى لا يجب على الذبح) نعم يكره۔
(الدر المختار مع رد المحتار:555/2)

3۔اعلم أن ما یفعل في أیام النحر أربعۃ أشیاء: الرمي والنحر والحلق والطواف، وہٰذا الترتیب واجب عند أبي حنیفۃ ومالک وأحمد۔
(البحر الرائق: 24/3)

4۔”ولو طاف قبل الرمي والحلق لا شيء علیه ویکره“۔
(غنیۃ الناسک: 280)

**********
اردو فتاوی سے:
5۔قربانی سے پہلے طواف زیارت کرنا جائز ہے.مگر قربانی کے بعد طواف زیارت کرنا افضل ہے.
( حج کے مسائل کاانسائیکلوپیڈیا:280/3)
6۔ حج تمتع یا حج قران کرنے والوں کے لیے دسویں ذی الحجہ کی رمی قربانی اور حلق یا بال کٹوانے کے بعد طواف زیارت کرنا سنت ہے واجب نہیں ہے۔ لہذا اگر کوئی شخص رمی قربانی اور حلق سے پہلے طواف زیارت کر لے گا تو دم لازم نہیں ہوگا۔
( حج کے مسائل کاانسائیکلوپیڈیا:64/3)
واللہ سبحانہ اعلم
12 ربیع الاول 1444ھ
7 اکتوبر، 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں