رجسٹری کروا دینے سے ملکیت کا ثبوت

سوال:والدین موجود تھے بڑے دو بھائی کمانے والے تھے،5 مرلہ زمین خریدی، والدین کے کہنے پر استحساناً دو چھوٹے بھائیوں کے نام انتقال کروا دی، اڑھائی زید کے نام انتقال اڑھائی عمر کے نام انتقال۔نہ والدین کی اور نہ ان چھوٹے بھائیوں کی کمائی تھی۔ بڑے محمد احمد کے نام کچھ نہیں۔اب چھوٹوں میں سے جن کے نام انتقال تھی زمین، ان میں عمر بالغ عاقل فوت ہوگیا،لیکن ابھی شادی نہیں ہوئی تھی ۔ والدین بعد میں فوت ہوگئے۔ ان کے فوت ہونے کے بعد صورت مسئلہ یہ ہے کہ اب ان پانچ مرلوں کے مالک چاروں بھائی ہیں۔ کیا فوت ہونے والےکا چوتھا حصہ سب بہن بھائیوں میں تقسیم ہوگا۔ یا جو اس کے نام اڑھائی مرلہ انتقال ہے وہ سب بہن بھائیوں میں تقسیم ہوگا؟

تنقیح: کیا چھوٹےبھائیوں کے نام کرواتے وقت قبضہ بھی دیا تھا یا نہیں؟

جواب تنقیح:

جی وہ قبضہ بڑے بھائیوں کے پاس تھا

جواب:واضح رہے کہ زندگی میں جب بھی کوئی چیز کسی کو دی جاتی ہے وہ ھبہ(گفٹ)کہلاتی ہے۔ھبہ کے مکمل ہونے لیے قبضہ ضروری ہے،قبضہ کے بغیر ھبہ مکمل نہیں ہوتا۔

مذکورہ صورت میں چھوٹے بھائیوں کے نام رجسٹری کروانے کے بعد بڑے بھائیوں نے جب ملکیت (قبضہ) نہیں دی اور نہ ہی زمین تقسیم کرکے مالکانہ حقوق دیے تو ھبہ تام نہیں ہوا، تقسیم کیے بغیر محض رجسٹری کروانے سے زمین پر چھوٹے بھائیوں کی ملکیت شمار نہیں ہوگی، بلکہ بدستور بڑے بھائیوں کی ملکیت میں رہے گی۔اب ان کو چاہیے کہ ملکیت واضح کرلیں۔ اگر رجسٹری کرواتے وقت زبان سے ایسی بات کہی ہو جس سے ملکیت ثابت ہوتی ہے اور زمین تقسیم کرکے مالکانہ تصرفات کا اختیار دیا ہو تب تو زمین چھوٹے بھائیوں کی ملکیت میں ہوگی اور اس وقت عمر (جس کا انتقال ہوچکا) کے حصے کی زمین سب بہن بھائیوں میں تقسیم ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

1۔”عن النضر بن انس قال: ”نحلنی ابی نصف دارہ، فقال ابو بردة:ان سرک ان تجوز ذالک فاقبضه،فان عمر بن الخطاب رضی الله عنه۔ قضی فی الانحال ماقبض منه فهو جائز، ومالم یقبض منه فهو میراث۔“

(المصنف لابن ابی شیبة:البیوع والاقضیة من قال: لاتجوز الهبة الا مقبوضة،مؤسسة علوم القرآن،جدید، ٥٢١/١٠، رقم:٢٠٥٠٢)

2۔”تنعقد الهبة بالایجاب والقبول: وتتم بالقبض الکامل: لانها من التبرعات، والتبرعات لاتتم الا بالقبض۔“

(شرح المجلة لسلیم رستم باز:٤٦١/٢،رقم المادة،٨٣٧کوئٹہ)

3۔”یملک الموہوب له الموہوب بالقبض،فالقبض شرط لثبوت الملک، لا لصحة الهبة“.

(شرح المجلة لسلیم رستم باز:٤٧٣/١،رقم المادة،٨٦١کوئٹہ)

4۔”والقبض الکامل فی المنقول مایناسبه،وفی العقار مایناسبه۔“

(شرح المجلة رستم،مکتبہ اتحاد:٤٦٣/١،رقم المادة:٨٣٧)

5۔لوسلمہ شائعاً لایملکه۔۔الخ

(الدر المختار مع الرد:٤٢٩/٨،کتاب الھبة)

6۔قاضی خان میں ہے:

”ان ھبة المشاع فیما یقسم لاتفید الملک وان اتصل به القبض.“ (الفتاوی الخانیة مع الھندیة:٢٦٨/٣،کتاب الھبة،فصل فی ھبة المشاع)

7۔وفی الدر المختار:٦٨٨/٥(طبع سعید) ”وشرائط صحتھا فی المھوب ان یکون مقبوضاً غیر مشاع ممیزا غیر مشغول۔۔۔۔ الخ“۔

فقط واللہ خیرالوارثین

22ستمبر 2021ء

14صفر 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں