ریال میں خریدی ہوئی چیز کا موجودہ پاکستانی کرنسی میں بیچنا

سوال: عمرے پر جاتے ہوۓ کسی نے مکہ سے عبایہ لانے کی فرمائش کی ۔جب عبایہ خریدا تو سو ریال کا تھا اس کی پاکستانی قیمت 2500/ بنتی تھی ۔۔جب پاکستان آئی تو روپے کی قدر کم ہونے کی وجہ سے عبایہ 3000/ کا پڑ چکا تھا ۔۔کیا میرے لئے تین ہزار لینا جائز ہوگا جب کیہ میں نے سو ریال ہی خرچ کئے تھے-
الجواب باسم ملھم الصواب

صورت مسؤلہ میں آپ کے لیے 100 ریال لینے کی اجازت ہے، چونکہ 100 ریال اب 3000 روپیے کا ہو چکا ہے ،لہذا آپ 3000 لے سکتی ہیں اس میں کوئی حرج نہیں –
_______________
حوالہ جات :
1۔ وَعَن أبي حرَّة الرقاشِي عَن عَمه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «أَلا تَظْلِمُوا أَلَا لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ» .
( مشکوۃ المصابيح : 2946)

ترجمہ : حضرت ابوحرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سن لو ! ظلم نہ کرو ، کسی مسلمان کا مال اس کی خوشی کے بغیر حلال نہیں ۔
2 ۔ وإذا وكل الرجل رجلاً أن يشتري له كر حنطة فاشتراه له فاستأجر بعيراء فحمله عليه، فإن و كله أن يشتري له حنطة أو طعامًا في نواحي المصر الذي هما فيه، فالقياس أن يكون متبرعًا في النقل، ولا يرجع بالأجر، وفي الاستحسان لا يصير ضامنا ويرجع بالكراء …. وإن و كله أن يشتري له حنطة في مصر آخر يصير مبترعا أيضا قياسًا واستحسانا٠
(فتاوى هنديه كتاب الوكالة الباب العاشر في المتفرقات : 3/641)

3 ۔وإن بشراء شيء بغير عينه فالشراء للوكيل إلا إذا نواه للمؤكل وقت الشراء، أو شراه بماله أي بمال المؤكل٠
(الدر المختار كتاب الوكالة: 500)

4 ۔ المال الذي قبضه الوكيل بالبيع والشراء وإيفاء الدين واستيفائه، والمال الذي قبضه الوكيل بقبض العين بحسب وكالته، هو في حكم الوديعة بيد الوكيل.
(شرح المجلة لسليم رستم المادة: 1463، صفحة :784)

5 ۔سوال: کیا فرماتے ہیں علما دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص اپنے تجارتی مقاصد کے لئے سفر کرتا ہے بہت سے لوگ وہاں سے مختلف سامان خرید لانے کی فرمائش کرتے ہیں بعض دفعہ مختلف لوگوں کا سامان اتنا ہو جاتا ہے کہ موقع بہ موقع رکشہ کرایا وغیرہ اپنا لگانا پڑتا ہے اور خود ہی بوجھ بھی ڈھونا پڑتا ہے رواداری میں انکار بھی نہیں جا سکتا کیا وی شخص سامان لانے کے بعد اس پر کچھ نفع رکھ کر لوگوں کو دے سکتا ہے یا اور کوئی شرعی حل بتلا
دیں؟
جواب: مسؤلہ صورت میں اصل معاملہ وکالت کا ہے بیع کا نہیں ہے لہذا مذکورہ شخص فرمائش والے سامان لانے پر جو کرایہ وغیرہ خرچ کرتا ہے اس کو سامان کی قیمت میں نہیں جوڑ سکتا البتہ یہ ممکن ہے کہ وہ اصل قیمت بتا کر مؤکل سے یہ کہے کہ اسے لانے میں میرا اتنا خرچ ہوا ہے ، وہ دے دیں تو فبہا ورنہ یہ وکیل کی طرف سے تبرع سمجھا جائے گا-

(کتاب النوازل : 12/33)
واللہ اعلم بالصواب
7 دسمبر 2022
11 جمادی الاولی 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں