شہادتِ حسین رضی اللّٰہ عنہ” لمحہ بہ لمحہ ( چھٹا حصہ)

کوفہ میں ابن زیاد کی پہلی تقریر

اگلے روز صبح ہی”ابنِ زیاد” نے”اہل کوفہ” کو جمع کر کے ایک تقریر کی جس میں کہا”امیر المومنین” نے مجھے تمہارے شہر کا حاکم بنایا ہے٫اور یہ حکم دیا ہے کہ تم میں جو مظلوم شخص ہو اس کے ساتھ انصاف کیا جائے اور جواپنے حق سے محروم کر دیا گیا ہے اس کو اس کا حق دیا جائے٫اور جو شخص اطاعت اور فرمانبرداری کرے اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے٫اور جو سرکشی اور نافرمانی کرے یا جس کی حالت اس معاملہ میں مشتبہ ہو اس پر تشدد کیا جائے-

خوب سمجھ لو کہ”میں امیر المومنین”کا تابع فرمان رہ کر ان کے احکام کو ضرور نافذ کرونگا-

میں نیک چلن لوگوں کے لئے “مہربان باپ” اور اطاعت کرنے والوں کے لئے “حقیقی بھائی  ہوں-اور میرا کوڑا اور تلوار صرف ان لوگوں کے لئے ہے جو میری اطاعت سے بغاوت کریں٫اور میرے احکام کی مخالفت کریں-اب آپ لوگ اپنی جانوں پر رحم کھائیں اور بغاوت سے باز آئیں-

اس کے بعد”ابن زیاد”

نے شہر کے تمام”نمائندوں٫ عرفاء٫اور لیڈروں کو خطاب کرکے حکم دیا کہ تمہارے شہر میں جتنے آدمی باہر کے پردیسی ٹھرے ہوئے ہیں یا”یزید” کےمخالف ہیں ان سب کی تفصیلات فوراً میرے پاس پہنچا دو٫جو شخص ایسے لوگوں کی ہمیں رپورٹ دےگا وہ بری سمجھا جائے گا اور جو نہ دیگا وہ اپنے پورے حلقہء اثر کا ضامن اور زمہ دار ہوگاکہ اسمیں کوئ ہماری مخالفت بھی نہ کرےگا-

اور جو ایسا نہ کرےگا- اس سے ہمارا ذمہ بری ہے ہم اسکو قتل کر دیں گے-

اور جس شخص کے حلقہء اثر میں خلیفہء وقت”یزید”کا کوئ مخالف پایا جائے گا اس کو اسی کے دروازے پر سولی چڑھا دیا جائے گا اور اس کا حق نمائندگی سلب کر لیا جائے گا-

“مسلم بن عقیل”کے تاثرات”

ادھر”مسلم بن عقیل” جو “مختار بن ابی عبید”کے گھر میں مقیم تھے اور “حضرت حسین رضی اللّٰہ عنہ” کے لئے”بیعتِ خلافت” لے رہے تھے٫سن کو جب” ابن زیاد” کی اس تقریر کا علم ہوا تو یہ خطرہ لاحق ہوا کہ اب ان کی مخبری کر دی جائیگی ٫ اس لئے” مختار،”کا گھر چھوڑ کر” ہانی بن عروہ” کے مکان پر گئے٫دروازے پر پہنچ کر”ہانی بن عروہ” کو بلایا- وہ اپنے گھر کے باہر”مسلم بن عقیل”کو اپنے دروازے پر دیکھ کر پریشان ہو گئے-“مسلم”نے کہا “میں تمہارے پاس پناہ لینے آیا ہوں”ہانی بن عروہ نے جواب دیاکہ”آپ مجھ پر بڑی مصیبت ڈال رہے ہیں-اگر آپ میرے گھر کے اندر نہ آگئے ہوتے تو میں یہی پسند کرتا کہ آپ لوٹ جائیں-“اچھا آجائیں-

اس طرح” مسلم بن عقیل”ہانی بن عروہ” کے مکان میں روپوش ہو گئے-

( جاری ہے)

حوالہ: شہید کربلا-

مرسلہ: خولہ بنت سلیمان-

“الہی گر قبول افتد زہے عزو شرف آمین”

اپنا تبصرہ بھیجیں