شوہر کے بیمار ہونے کے باوجود بیوی کا جماعت میں نکلنا

فتویٰ نمبر:5017

سوال:السلام علیکم ورحمہ اللہ!

ایک خاتون جماعت میں 15دن کے لیے شہر سے باہر گئی ہیں اپنے بھائی کے ساتھ،ان کے شوہر پیرا لائسز پہ ہیں،5بچے ہیں،ایک بیٹی شادی شدہ ہے جس سے اپنے بہن بھائیوں کے پاس چھوڑا ہوا ہے،شوہر کی خدمت کے لیے مدد گار بھی رکھا ہوا ہے،بچے بھی خیال رکھتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح طرح بیمار شوہر کو چھوڑ کے جانا درست ہے؟

اکثر سہ روزہ لگانے چلی جاتی ہیں،الگ گھر میں رہتی ہیں لیکن سسرال والے اس بات سے زیادہ خوش نہیں ہیں کہ بیمار شوہر کو چھوڑ کے چلی جاتی ہیں۔

والسلام

سائل کا نام:بنت اسحاق 

الجواب حامداو مصليا

وعلیکم السلام ورحمہ اللہ وبرکاتہ!

مردوں کی طرح عورتوں کے اندر بھی دین کو اجاگر کرنے کی بے حد ضرورت ہے،علمائے دین نے عورت ک لیے کچھ اصول و شرائط وضع کیے ہیں۔عورت ان اصول و شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنے شوہر یا محرم کے ساتھ تبلیغ میں جا سکتی ہے۔سوال کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے اگر شوہر کی اجازت ہو اور ان کی خدمت کرنے والے بھی موجود ہوں تو عورت اپنے محرم کے ساتھ جاسکتی ہے (1)،لیکن بہتر یہ ہے کہ وہ گھر میں رہتے ہوئے اپنے شوہر کی خدمت کرے(2)۔

(1)قال فی الھدایة:”ولا یجوز لھا ان یحج بغیرھما(ای الزوج والمحرم)اذا کان بینھا وبین مکة ثلاثة ایام۔۔۔بخلاف مااذا کان بینھا وبین مکة اقل من ثلاثة ایام؛لانه یباح لھا الخروج الی مادون السفر بغیر محرم“. 

(کتاب الحج:٢٣٣/١،مکتبہ شرکت علمیہ ملتان)

“ابن الاصبھانی قال:سمعت ابا صالح ذکوان یحدث من ابی سعید الخدری رضی اللہ تعالی عنه،قالت النساء للنبی صلی اللہ علیہ وسلم:غلبنا علیک الرجال،فاجعل لنا یوما من نفسک،فوعدھن یوما لقیھن فیه،فوعظھن وامرھن،فکان فیما قال لھن:”مامنکن امراة تقدم ثلاثة ولدھا الا کان لھا حجابا من نار“. فقالت امراة:واثنین،فقال:“واثنین“.

(صحیح البخاری:کتاب العلم،باب ھل ھل یجعل للنساء یوم علیحدة فی العلم،٢٠/١،قدیمی)

(2)قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:”اذا صلت المراة خمسھا وصامت شھرھا وحفظت فرجھا واطاعت زوجھا قیل لھا ادخلی الجنة من ای ابواب الجنة شئت“. 

(احمد:١٦٦١،وابن حبان)

ترجمہ: عورت اگر پانچ وقت کی نماز پڑھے،رمضان کے روزے رکھے،اپنی عفت وعصمت کو محفوظ رکھے،اور اپنے شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری کرتی رہے،تو اسے قیامت کے روز کہا جائے گا کہ:”جنت کے جس دروازے سے چاہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ۔“

“ایما امراة ماتت و زوجھا راض عنھا دخلت الجنة“.

ترجمہ :جس عورت کی موت اس حالت میں واقع ہوئی کہ اس کا شوہر اس سے خوش ہو وہ جنت میں داخل ہو جائے گی۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:28شعبان 1440ھ

عیسوی تاریخ:4 مئی 2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں