شوہر کی میت کو غسل دینے کا حکم

سوال: مرنے کے بعد  شوہر بیوی کا اور بیوی شوہر کا چہرہ دیکھ سکتی ہیں یا نہیں اور بمجبوری غسل دے سکتے ہیں ؟

الجواب حامدًا ومصلّياً

میاں بیوی میں سے جو بھی فوت ہوجائے ان میں سے ہرایک دوسے کا چہرہ دیکھ سکتا ہی اور اسی طرح اگر شوہر فوت ہوجائے تو عورت اسے غسل بھی دے سکتی ے، البتہ اگر بیوی فوت ہوجائے تو شوہر اسے غسل دے سکتا ہے یا نہیں اس میں فقہاء کا اختلاف ہے اور احناف کے نزدیک ایسی صورت میں شوہر اپنی بیوی کو دیکھ تو سکتا ہے لیکن اسے چھو نہیں سکتا اس لئے غسل بھی نہیں دے سکتا، اختلافی مسئلہ کی وجہ سے تفصیلی دلائل یہاں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔

============
الدر المختار – (2 / 198)
(ويمنع زوجها من غسلها ومسها لا من النظر إليها على الأصح) منية.
وقالت الأئمة الثلاثة: يجوز لأن عليا غسل فاطمة – رضي الله عنها -.
قلنا: هذا محمول على بقاء الزوجية لقوله – عليه الصلاة والسلام – «كل سبب ونسب ينقطع بالموت إلا سببي ونسبي» مع أن بعض الصحابة أنكر عليه شرح المجمع للعيني (وهي لا تمنع من ذلك)ولو ذمية بشرط بقاء الزوجية (بخلاف أم الولد) والمدبرة والمكاتبة فلا يغسلونه ولا يغسلهن على المشهور مجتبى.
============
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (2 / 199)
قلت: أي لأنها تلزمها عدة الوفاة، ولو لم يدخل بها، وفي البدائع: المرأة تغسل زوجها؛ لأن إباحة الغسل مستفادة بالنكاح، فتبقى ما بقي النكاح، والنكاح بعد الموت باق إلى أن تنقضي العدة بخلاف ما إذا ماتت فلا يغسلها لانتهاء ملك النكاح لعدم المحل فصار أجنبيا، وهذا إذا لم تثبت البينونة بينهما في حال حياة الزوج، فإن ثبتت بأن طلقها بائنا، أو ثلاثا ثم مات لا تغسله لارتفاع الملك بالإبانة إلخ.
============
والله أعلم بالصواب

 

اپنا تبصرہ بھیجیں