سورہ ہود میں عقائدکاذکر

1۔خدائی اختیارات کا مالک ہونا،عالم الغیب ہونا،مشکل کشا حاجت روا ہونا ، فرشتہ یانورانی مخلوق ہونا نبی کی تعریف میں داخل نہیں ، بلکہ نبی کا مطلب خدائی احکام کو بندوں تک ہوبہو پہنچانا ہے۔وَلَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ [هود: 31]
2۔انبیائے کرام گناہوں سے معصوم ہوتے ہیں،کسی اعتراض سے متاثر ہوکر رسول اپنا دعوت کا کام چھوڑدیں گے یا کسی حکم خداوندی کو چھوڑ بیٹھیں گے ،ایسا ہونا ممکن نہیں۔ {فَلَعَلَّكَ تَارِكٌ بَعْضَ مَا يُوحَى إِلَيْكَ وَضَائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ أَنْ يَقُولُوا لَوْلَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ كَنْزٌ أَوْ جَاءَ مَعَهُ مَلَكٌ} [هود: 12]
3۔انسان گناہ جلوت میں کرے یاخلوت میں ، پردوں اور چادروں کی آڑ میں کرے یاسب کے سامنے اللہ تعالی سے چھپ نہیں سکتا۔اس لیے انسان کو چاہیے کہ گناہ کی زندگی سے باز آئے اور توبہ کرلے۔{أَلَا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ} [هود: 5]
4۔دنیا میں اللہ تعاکی کے دو نظام ہیں : ایک تشریعی اور ایک تکوینی ۔تشریعی نظام یہ ہے کہ ہر انسان کو شریعت کا مکلف بنایا گیا ہے اور تکوینی نظام یہ ہے کہ انسان اپنے اختیار سے شریعت پر نہیں چلتے اور جہنم کے حق دار بنتے ہیں۔حالانکہ اللہ تعالی چاہیں تو سب کو ہدایت پر لاسکتے ہیں۔ {وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ النَّاسَ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَا يَزَالُونَ مُخْتَلِفِينَ (118) إِلَّا مَنْ رَحِمَ رَبُّكَ وَلِذَلِكَ خَلَقَهُمْ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ} [هود: 118، 119]
5۔کافروں کو ان کے نیک اعمال کا بدلہ دنیا میں ہی دے دیاجاتا ہے۔(مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ)
6۔ کوئی جان دار اپنارزق پورا کیے بغیر مرنہیں سکتا۔ہرجاندار اور ہر بچہ اپنا رزق لے کر پیدا ہوتا ہے اس لیے رزق نہ ملنے کے خوف سے بچوں کو دنیا میں نہ آنے دینا غلط سوچ ہے۔{وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا} [هود: 6]
7۔نیکیاں صغیرہ گناہوں کودھوڈالتی ہیں۔( إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ) [هود: 114]
8۔غیرقوموں اور فاسقوں کی مشابہت اختیار نہیں کرنی چاہیے ورنہ اللہ کی نظر میں ظاہری حلیہ ایک جیسا ہونے کی وجہ سے دونوں عذاب کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔{وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ } [هود: 113]
( از گلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں