سورہ ہود میں اخلاقیات کا ذکر

اخلاقیات
1۔کسی اولاد سےقلبی محبت اس کی خوبیوں اور اعلی صفات کی وجہ سے دوسری اولاد سے زیادہ ہونا فطری امور میں سے ہے اس لیے جائز ہے۔{ لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَى أَبِينَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ} [يوسف: 8]
2۔باصلاحیت شخص کے دشمن اور حاسدین زیادہ ہوتے ہیں،جیسے یوسف علیہ السلام کے بھائی ان کے جانی دشمن بن گئے تھے۔
3۔مہمان یابڑوں کے استقبال کے لیے شہر سےباہر آنا درست ہے۔{وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ} [يوسف: 99]
4۔بچوں کے لیے کھیل کود اور تفریح جائز ہے،بلکہ صحت کے لیے مفید بھی ہے۔{ أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا يَرْتَعْ وَيَلْعَبْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ} [يوسف: 12]
5۔عورتوں کے مکر اور فتنے سے حفاظت کی دعا مانگتے رہنی چاہیے۔{ قَالَ إِنَّهُ مِنْ كَيْدِكُنَّ إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ} [يوسف: 28]
6۔غصے کی شدت یا حیرت کی شدت کے موقع پر ہتھیار سامنے سے ہٹالینے چاہییں ورنہ نقصان ہوسکتا ہے۔{فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ}
7۔اہل علم ودین کو چاہیے کہ اپنی عزت خراب نہ ہونے دیں۔عزت خراب ہوگی تو بات میں اثر نہیں رہے گا۔ {ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ} [يوسف: 50]
8۔بوقت ضرورت حصول اعتماد کے لیےقسم لینا جائز ہے ۔{قَالَ لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَكُمْ حَتَّى تُؤْتُونِ مَوْثِقًا مِنَ اللَّهِ لَتَأْتُنَّنِي بِهِ إِلَّا أَنْ يُحَاطَ بِكُمْ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ قَالَ اللَّهُ عَلَى مَا نَقُولُ وَكِيلٌ } [يوسف: 66]
9۔خاتمہ بالخیر کی دعا انبیائے کرام کی دعاؤں میں سے ہے۔رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ[يوسف: 101]
10۔نفس کی ایک قسم نفس امارہ ہےدوسری لوامہ تیسری مطمئنہ۔ { إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ} [يوسف: 53]
( از گلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں