سورۃ یونس میں عقائد کا ذکر

عقائد
1۔بتوں یا بندگان خدا کی پوجا پاٹ اس نیت سے کرنا کہ یہ ہماری اللہ کی بارگاہ میں سفارش کریں گے، شرک ہے۔ (وَيَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِنْدَ اللَّهِ) [يونس: 18]
2۔شفاعت برحق ہے لیکن اللہ تعالی کی اجازت کے بغیر آخرت میں کوئی کسی کے لیے شفاعت نہیں کرسکے گا۔( مَا مِنْ شَفِيعٍ إِلَّا مِنْ بَعْدِ إِذْنِهِ)
3۔اللہ تعالی بندوں پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتے۔( إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا) [يونس: 44)
4۔جب عذاب سر پرآجائے یانزع کی کیفیت شروع ہوجائے تو اس حالت میں ایمان یا توبہ معتبر نہیں۔البتہ عذاب کی صرف علامات نمودار ہوں یا مرض الوفات کی کیفیت ہو تو اس میں ایمان اور توبہ قبول ہے۔(آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ ) [يونس: 91] (فَلَوْلَا كَانَتْ قَرْيَةٌ آمَنَتْ فَنَفَعَهَا إِيمَانُهَا إِلَّا قَوْمَ يُونُسَ لَمَّا آمَنُوا كَشَفْنَا عَنْهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا) [يونس: 98]
5۔انبیائے کرام اوراولیائے عظام مختار کل یا مشکل کشا حاجت روا نہیں ہوتے۔ (قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي ضَرًّا وَلَا نَفْعًا ) (يونس: 49)
6۔انبیائے کرام کے معجزات کا سحر اور جادو سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا۔(فَلَمَّا أَلْقَوْا قَالَ مُوسَى مَا جِئْتُمْ بِهِ السِّحْرُ إِنَّ اللَّهَ سَيُبْطِلُهُ إِنَّ اللَّهَ لَا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ ) (يونس: 81)
7۔عقائد کے معاملے میں وحی کے پختہ دلائل ضروری ہیں، قیاس ، تخمینے اور گمان کا عقائد کے باب میں کوئی اعتبار نہیں۔(وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا)(يونس: 36)

اپنا تبصرہ بھیجیں