سورۃ یونس میں فلکیات کا ذکر

فلکیات
1۔سورج اور چاند دونوں کےاپنے اپنے حساب ہیں اور دونوں ہی کے فائدے ہیں۔ایسا نہیں ہے کہ صرف چاند کے حساب کے فائدے ہیں اور سورج کی تقویم بےفائدہ ہے۔{هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاءً وَالْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ} [يونس: 5]
2۔سورج اور تمام ستاروں کی روشنی ذاتی ہوتی ہے جبکہ چاند اور سیاروں کی روشنی مستفاد ہوتی ہے۔(ایضا)
3۔تخلیق کائنات اور کائنات کے اسرار ورموز کے بارے میں جستجو اور تحقیق کرنا نہ صرف درست بلکہ قابل تحسین بات ہے ۔ قرآن بار بار اس کی تاکید کرتا ہے کہ قدرت کے ان نظاروں میں غور کرواور اللہ تک اس کے ذریعے رسائی حاصل کرو! { إِنَّ فِي اخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَّقُونَ} [يونس: 6] {قُلْ مَنْ يَرْزُقُكُمْ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَمَّنْ يَمْلِكُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَمَنْ يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَنْ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ فَسَيَقُولُونَ اللَّهُ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ } [يونس: 31]
متفرق
1۔گھروں میں نماز پڑھنا جائز ہے۔خصوصا جبکہ ضرورت بھی ہو۔{وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى وَأَخِيهِ أَنْ تَبَوَّآ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا وَاجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً }
2۔اجتماعی دعا کی یہ صورت کہ ایک دعا کروائے دوسرے آمین آمین کہیں جائز ہے۔{قَالَ قَدْ أُجِيبَتْ دَعْوَتُكُمَا} [يونس: 89]
3۔کلام کی ابتدا سلام سے کرنی چاہیے۔{وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ} [يونس: 10]

اپنا تبصرہ بھیجیں