سورۃ یونس میں متفرق مسائل اور واقعات کا ذکر

1۔گھروں میں نماز پڑھنا جائز ہے۔خصوصا جبکہ ضرورت بھی ہو۔(وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى وَأَخِيهِ أَنْ تَبَوَّآ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا وَاجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً )
2۔اجتماعی دعا کی یہ صورت کہ ایک دعا کروائے دوسرے آمین آمین کہیں جائز ہے۔(قَالَ قَدْ أُجِيبَتْ دَعْوَتُكُمَا)(يونس: 89)
3۔کلام کی ابتدا سلام سے کرنی چاہیے۔(وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ) (يونس: 10)
واقعات
1۔حضرت نوح علیہ السلام کاواقعہ ،ان کی قوم شرک میں مبتلاتھی۔حضرت نوح علیہ السلام نے ساڑھےنوسوسال انتہائی مؤثراندازمیں دعوت دی لیکن قوم ایمان نہ لائی۔آخرکار اللہ تعالی نے انہیں طوفان میں غرق کردیا۔{وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ} [يونس: 71]
2۔حضرت موسی علیہ السلام اور فرعون کاکاواقعہ کچھ تفصیل کے ساتھ اس سورت میں بیان ہوا ہے۔جادوگروں کے ساتھ مقابلہ کے احوال بیان ہوئے ہیں۔بنی اسرائیل کی مظلومیت لیکن ساتھ ساتھ ان کی حماقتوں کابھی ذکر ہے ۔ بالآخر جب فرعون نہ ماناتو غرق کردیا گیا۔{ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ مُوسَى وَهَارُونَ} [يونس: 75]
3۔ حضرت یونس علیہ السلام کاواقعہ،حضرت یونس علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے موصل کے ایک علاقہ نینواکے باشندوں کی ہدایت کے لیے رسول بنا کر بھیجا تھا۔ان کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔ یہاں کے لوگ کفر و شرک میں مبتلا تھے۔انہوں نے ان کو دعوت دی وہ نہ مانے ، حضرت یونس علیہ السلام یہ کہہ کر تشریف لے گئے کہ اب تم پر اللہ تعالی کاعذاب آجائے گا،چنانچہ رات کو عذاب کے آثار نمودار ہونے لگے۔ان سے پہلے تباہ ہونے والی قوموں میں سے جب بھی کسی قوم پر عذاب کے آثارنمودار ہوئے تب بھی وہ ایمان نہ لائےتھے ، عذاب آچکنے کے بعد ایمان لائےتھےاس لیے اللہ تعالی نے ان کاایمان قبول نہ فرمایا ،سوائے قوم یونس کے کہ جب ان پر عذاب کے آثار نمودار ہوئے تو انھوں نےاسی وقت توبہ کرلی اور اپنی گریہ وزاری کی وجہ سے اللہ کو راضی کرلیا ،چنانچہ عذاب کے آثارجو نمودار ہونے لگے تھے وہ ختم ہوگئے۔{فَلَوْلَا كَانَتْ قَرْيَةٌ آمَنَتْ فَنَفَعَهَا إِيمَانُهَا إِلَّا قَوْمَ يُونُسَ لَمَّا آمَنُوا كَشَفْنَا عَنْهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا} [يونس: 98]
( از گلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں