سورۃ یوسف میں وجہ تسمیہ فضائل

اعدادوشمار:سورہ یوسف مصحف کی ترتیب کے لحاظ سے بارھویں اور نزول کی ترتیب کے لحاظ سے 53 ویں سورت ہے۔یہ سورت 12 رکوع 111 آیات ،1795 کلمات اور7125 حروف پرمشتمل ہے ۔
زمانہ نزول:یہ سورت بھی سابقہ دوسورتوں کی طرح مکہ مکرمہ کے آخری دور میں نازل ہوئی۔غالبا یہ وہ دور تھا جب قریش آپ ﷺکے بارے میں مشورہ کررہے تھے کہ آپﷺ کوقیدکردیں، جلاوطن کردیں یاقتل کردیں؟
وجہ تسمیہ:اس سورت میں صرف حضرت یوسف علیہ السلام کاواقعہ مکمل تفصیلات کے ساتھ یکجا بیان ہوا ہے اس لیے اس کانام یوسف رکھاگیا ہے۔
فضائل
1۔اس کی ایک فضیلت وہی ہے جو سابقہ دو سورتوں کی بیان ہوئی۔تیسری فضیلت بعض بزرگوں سے منقول ہے کہ جو بھی غمگین اس سورت کو سنے گا وہ غم سے نجات پائے گا۔(ابن کثیر)
2۔اس سورت کو خود قرآن کریم نے احسن القصص قرار دیا ہے؛کیونکہ اس میں دل چسپی کے تمام سامان موجود ہیں۔
تفسير ابن كثير ت سلامة (4/ 365)
رَوَى الثَّعْلَبِيُّ وَغَيْرُهُ، مِنْ طَرِيقِ سَلام بْنِ سُلَيْمٍ -وَيُقَالُ: سَلِيمٍ -الْمَدَائِنِيِّ، وَهُوَ مَتْرُوكٌ، عَنْ هَارُونَ بْنِ كَثِيرٍ -وَقَدْ نَصَّ عَلَى جَهَالَتِهِ أَبُو حَاتِمٍ -عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسلم: ” عَلِّمُوا أَرِقَّاءَكُمْ سُورَةَ يُوسُفَ، فَإِنَّهُ أَيُّمَا مُسْلِمٍ تَلَاهَا، أَوْ عَلَّمَهَا أَهْلَهُ، أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُهُ، هَوَّن اللَّهُ عَلَيْهِ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ، وَأَعْطَاهُ مِنَ الْقُوَّةِ أَلَّا يَحْسِدَ مُسْلِمًا ”
وَهَذَا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا يَصِحُّ، لِضَعْفِ إِسْنَادِهِ بِالْكُلِّيَّةِ. وَقَدْ سَاقَهُ لَهُ الْحَافِظُ ابْنُ عَسَاكِرَ مُتَابِعًا مِنْ طَرِيقِ الْقَاسِمِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ هَارُونَ بْنِ كَثِيرٍ، بِهِ -وَمِنْ طَرِيقِ شَبَابة، عَنْ مَخْلَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْبَصَرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ -وَعَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيش، عَنْ أُبي بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -فَذَكَرَ نَحْوَهَ وَهُوَ مُنْكَرٌ مِنْ سَائِرِ طُرُقِهِ.
مرکزی موضوع
اللہ کی ذات پر یقین اور اعتماد اس سورت کامرکزی موضوع ہے۔حضرت یوسف علیہ السلام اورحضرت یعقوب علیہ السلام نے اللہ کی ذات پر توکل کیا اللہ تعالی نے آخر کار خیرکامعاملہ فرمایا۔
( ازگلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں