سورہ التوبہ میں عقائد کا ذکر

1۔اللہ تعالی کے ساتھ کسی کوشریک کرنا جائز نہیں۔ اللہ تعالی کاکوئی بیٹا نہیں۔اللہ تعالی کے لیے شریک یا بیٹے کاقائل ہونا شرک ہے ۔( وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ذَلِكَ قَوْلُهُمْ بِأَفْوَاهِهِمْ يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ قَبْلُ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ)( التوبة: 30)
2۔شارع کی حیثیت اللہ رسول کو حاصل ہے ، اللہ تعالی کے حکموں کے مقابلے میں علما اور پیروں کی بات کو مقدم رکھناان کو تشریع کامقام دینا ہے اس لیےیہ بھی شرک ہے۔علمااور مشائخ اللہ تعالی کے حکموں کے شارح ہیں ، مستقل شارع نہیں۔ ( اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ) ( التوبة: 31)
3۔ایسی کوئی صورت جس سے حلال کاحرام بننا یا حرام کا حلال بننا لازم آئے قطعا درست نہیں۔نسی کی رسم سے یہی ہوتا تھا کہ محترم مہینوں میں قتال لازم آتا تھا جو کہ حرام ہے۔(يُحِلُّونَهُ عَامًا وَيُحَرِّمُونَهُ عَامًا لِيُوَاطِئُوا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ فَيُحِلُّوا مَا حَرَّمَ اللَّهُ ) ( التوبة: 37)
4۔اللہ رسول کی شان میں گستاخی کرنا یا ان کامذاق اڑاناکفر ہے۔( قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ (65) لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ)
5۔منافق کی مغفرت نہیں ہوتی۔کسی کا استغفار بھی اسے کام نہیں آتا۔( اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ )
6۔نیک بننے کاطریقہ یہ ہے کہ انسان نیک لوگوں کی صحبت میں رہے ۔ نیک لوگ وہ ہیں جو قول وفعل کے سچے ہوں۔(يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ)( التوبة: 119)
7۔صحابہ اور تابعین سے اللہ تعالی راضی ہیں۔( وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ )

اپنا تبصرہ بھیجیں