سورۃ الاعراف میں اخلاقیات وآداب کا ذکر

اخلاقیات اور آداب
1۔وساوس کا علاج یہ ہے کہ انسان اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پڑھے اور وساوس کی طرف دھیان نہ دے ۔{وَإِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ} [الأعراف: 200]
2۔توبہ ندامت کے ساتھ ہو تو اللہ تعالی معاف فرمادیتے ہیں۔{قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ} [الأعراف: 23]
3۔دعا اور ذکر کا ادب یہ ہے کہ عاجزی کے ساتھ کیا جائے۔ ہلکی آواز میں کیاجائے۔ زیادہ چلائے نہیں۔ {ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً} [الأعراف: 55] {وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ } [الأعراف: 205]
4۔اللہ تعالی تواضع پسند کرتےہیں۔انسان کی اہم کوشش یہ ہونی چاہیے کہ اپنے دل کو تکبر اور حسد سے پاک رکھے۔{فَمَا يَكُونُ لَكَ أَنْ تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ } [الأعراف: 13] (مزیددیکھیے: آیت نمبر36،40،48،75،146،133)
5۔ناشکری ، نفسانی اور شیطانی عمل ہے۔{وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ} [الأعراف: 17]
6۔اسراف اور حدود سے تجاوز ناپسندیدہ اور شیطانی امر ہے۔ { وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ} [الأعراف: 31]
7۔لوگوں کو ڈرانا ،ان کو ہراساں کرنا بدترین جرم ہے۔{وَلَا تَقْعُدُوا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوعِدُونَ } [الأعراف: 86]
8۔اچھے برے لوگ ہرجگہ ہوتے ہیں۔ اچھی بات،چاہے کسی کی بھی طرف سے آئے ، اس کی قدر کرنی چاہیے۔وَمِنْ قَوْمِ مُوسَى أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ [الأعراف: 159]
9۔قرآن کریم پڑھا جارہا ہو یا دین کی کوئی بات بتائی جارہی ہو تو لوگوں پر فرض بنتا ہے کہ شور شرابا چھوڑدیں اورخاموشی سے اور توجہ سے اسے سنیں۔{وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (} [الأعراف: 204]
10۔قرآن کریم میں اللہ تعالی نے زوال پذیر، پست اور ناپسندیدہ قوموں کی جو صفات بیان کی ہیں ان میں سے ایک “بدعہدی” ہے۔ { وَمَا وَجَدْنَا لِأَكْثَرِهِمْ مِنْ عَهْدٍ وَإِنْ وَجَدْنَا أَكْثَرَهُمْ لَفَاسِقِينَ} [الأعراف: 102]اگر آج مسلمانوں کو فاتح اور غالب قوم بننا ہے تو اسے صدق وامانت کی اعلی صفات پھر سے اپنانا ہوں گی اور خیانت، بدعہدی اور ناانصافی جیسی کافرانہ صفات سے خود کو بچانا ہوگا، تبھی کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔
11۔آزمائشوں اور مصیبتوں سے پناہ مانگنی چاہیے، اللہ تعالی سے ہروقت عافیت کا سوال کرنا چاہیے!لیکن جب آزمائشیں اور مشکل حالات سامنے آجائیں تو صبر واستقامت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔{ اسْتَعِينُوا بِاللَّهِ وَاصْبِرُوا} [الأعراف: 128]
( از گلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں