سورۃ النساء

اعدادوشمار:
مصحف کی ترتیب کے لحاظ سےچوتھی اور نزول کی ترتیب کے لحاظ سے 92نمبرپرنازل ہونے والی سورت ہے۔اس سورت میں 24رکوع،176آیات، کلمات کی تعداد 3712جبکہ حروف کی تعداد15937 ہے۔سن 3،4 اور5 ہجری میں نازل ہوئی۔
زمانہ نزول:
یہ مدنی سورت ہے۔اکثرآیات مدنی ہیں۔
تفسير الألوسي = روح المعاني (2/ 389)
مدنية على الصحيح، وزعم النحاس أنها مكية مستندا إلى أن قوله تعالى: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ [النساء: 58] .الآية نزلت بمكة اتفاقا في شأن مفتاح الكعبة، وتعقبه العلامة السيوطي، بأن ذلك مستند واه لأنه لا يلزم من نزول آية، أو آيات بمكة من سورة طويلة نزل معظمها بالمدينة أن تكون مكية خصوصا أن الأرجح أن ما نزل بعد الهجرة مدني ومن راجع أسباب نزول آياتها عرف الرد عليه، ومما يردّ عليه أيضا ما أخرجه البخاري عن عائشة رضي الله تعالى عنها قالت: ما نزلت سورة البقرة والنساء إلا وأنا عنده صلى الله تعالى عليه وسلم، وبناؤه عليها صلى الله تعالى عليه وسلم كان بعد الهجرة اتفاقا، وقيل: إنها نزلت عند الهجرة
وجہ تسمیہ :
اس سورۃ کو سورۃ النساء اس لیے کہا گیا ہے کہ اس میں خصوصیت اور کثرت سے عورتوں سے متعلق احکام کا ذکر ہے ۔
مرکزی موضوع وخلاصہ مضامین
کمزوروں پر رحم اور ان کے ساتھ عدل وانصاف سے پیش آنااس سورت کامرکزی موضوع ہے۔چنانچہ سورت میں اکثرمضامین واحکام خواتین اور کمزوروں سے ہی متعلق بیان ہوئے ہیں۔ سورت کے شروع میں تقوی کا حکم دیا گیاہے:يَاأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً} [النساء: 1] کیونکہ تقوی دلوں میں ہوگا تبھی ان تمام احکام پر عمل آسان ہوگا۔
ان احکام کی مختصرفہرست یہ ہے:
1۔یتیموں کا مال بے دریغ استعمال کیا جاتا تھایااپنا گھٹیا مال ان کے مال میں رکھ کر ان کا اعلی مال اپنے پاس رکھ لیا جاتا تھااس سے روکاگیا،اسے سخت گناہ اور پیٹ میں آگ کے انگارے بھرنے کی مانند قراردیاگیا۔{وَآتُوا الْيَتَامَى أَمْوَالَهُمْ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَى أَمْوَالِكُمْ} [النساء: 2]
2۔زمانہ جاہلیت میں ایک مرد کئی کئی شادیاں کرتا تھا جس کی وجہ سے وہ سب کے حقوق ادا نہیں کرپاتا تھا شریعت نے شادی کی غیرمحدود اجازت کو چار تک محدود کردیااورمرد کو پابند کیا گیا کہ وہ بیویوں میں برابری کرے۔{فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ} [النساء: 3]
3۔مال میراث ہڑپ کرلینے کی نیت سے یتیم بچیوں اور بیواؤں کا نکاح کہیں نہیں کرنے دیا جاتاتھا،اس سے منع کیاگیا۔ {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا} [النساء: 19]
4۔انہیں مہر نہیں دیا جاتا تھا، اس لیے خوش دلی کے ساتھ مہر دینے کی تاکید کی گئی۔{وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً} [النساء: 4]
5۔کسی بیوی سے جان چھڑانی ہوتی اور پیسا بھی ہتھیاناہوتا تو اس پر غلط الزامات لگائے جاتے ؛تاکہ وہ خود مال دے کر خلع لے لے ، اس پر سخت نکیر فرمائی گئی۔{وَإِنْ أَرَدْتُمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَكَانَ زَوْجٍ وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا أَتَأْخُذُونَهُ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا} [النساء: 20]{وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ } [النساء: 19]
6۔عورتوں اور بچوں کے لیے میراث کاحکم جاری کیاگیا۔یتیم بچوں بچیوں کے حقوق بیان کیے گئے ہیں،ان کے مال کی حفاظت کرنے کا حکم دیا گیااور ان کے ساتھ کسی بھی طرح کی ناانصافی سےمنع کیاگیا۔{وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْوِلْدَانِ وَأَنْ تَقُومُوا لِلْيَتَامَى بِالْقِسْطِ} [النساء: 127]
7۔سفہاء یعنی معاشرے کے وہ افراد جو فطری طور پر ناسمجھ ہوتے ہیں ان کے احکام بیان ہوئے ہیں کہ جب تک وہ ناسمجھ ہیں ان کی ضروریات کا خیال رکھو ، اس مال سے ان پر خرچ کرولیکن ان کے حوالے نہ کرو بلکہ سرپرست ان کامال حفاظت سے اور ان کی مصلحت کے مطابق اپنے پاس رکھے۔جب اس کےاندر سمجھ بوجھ پیداہوجائے اوراسے تجارت کے طور طریقوں اور مال کی اہمیت کااندازہ ہوجائے تب اس کو اس کامال حوالہ کیاجائے۔{وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ قِيَامًا } [النساء: 5] { فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ} [النساء: 6]
8۔اس سے خود مال ودولت کی اسلام میں اہمیت معلوم ہوتی ہے کہ اسلام اسے قیام اوراستحکام کاباعث قرار دیتاہے۔(ایضا)
9۔میراث کے احکام بیان کیے گئے ہیں تاکہ کوئی کسی کا حق نہ چھین سکے۔{لِلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ} [النساء: 7]
10۔ ساتھ میں ترغیب دی گئی کہ میراث میں کسی غریب رشتہ دار کا حق نہیں بنتا اور وہ تقسیم میراث کے موقع پر وہ یاکوئی اور ضروت مند حاضر ہوجائے تو اسے خوش کرنے کے لیے تھوڑا بہت دے دیاکرو۔{وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُمْ مِنْهُ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَعْرُوفًا} [النساء: 8]
11۔عورت صنف نازک ہے اور کمزور ہے اسی لیے بیوی کے نخرے برداشت کرنے کی ترغیب دی گئی اور کہا گیا کہ ممکن ہے تمہارے لیے انہی کے اندر خیروبرکت ہو۔{وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا} [النساء: 19]
12۔عورتوں یامردوں سے بےحیائی کاکام ہوجائے تو اس کی سزابیان کی گئی۔{وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً} [النساء: 15]{ وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنْكُمْ فَآذُوهُمَا} [النساء: 16]
13۔گناہ کے بعد انسان کی روحانیت کمزوری کاشکارہوجاتی ہے اس کے بارے میں کہاگیا کہ توبہ کرلو ؛تاکہ قلبی کیفیت میں تسکین اور اطمینان پیداہوجائے۔ { إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِنْ قَرِيبٍ } [النساء: 17]
14۔معاشرے کے وہ افراد جو مالی لحاظ سے کمزور ہیں اور نکاح کرنا چاہتے ہیں انہیں باندیوں کے ساتھ نکاح کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔{ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ طَوْلًا أَنْ يَنْكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِنْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ مِنْ فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ} [النساء: 25]
15۔معاملات میں رضامندی کو بنیادی عنصر قرار دیاگیا ہے تاکہ سود، قماراور تمام غاصبانہ ، ظالمانہ اور ناجائز معاملات کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔{ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ} [النساء: 29]
16۔مرد کی برتری واضح کرنے کے بعد عورتوں کی اصلاح کا طریقہ بتایا گیا ہے کہ پہلے سمجھاؤپھر بستر الگ کردو پھر ہلکی مارسے کام لو، بات نہ بنے تو خاندان کے بڑوں کو بیچ میں لاکر مسئلہ حل کیا جائے۔الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللَّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنْفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللَّهُ وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا (34) وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِنْ أَهْلِهَا إِنْ يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا [النساء: 34، 35]
17۔والدین ، رشتہ داروں ، پڑوسیوں اور کمزوں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔{وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَى وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ} [النساء: 36]
18۔سخاوت کی ترغیب دی گئی ہے اور بخل سے منع کیاگیا ہے تاکہ کمزوروں کی امداد زیادہ سے زیادہ ہو۔{ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ}
19۔نشہ ایک کمزور حالت ہے اس کے احکام بیان کیے گئے ہیں کہ اس حالت میں نماز درست نہیں۔{ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى} [النساء: 43]
20۔ پانی ختم ہوجائےیاپانی استعمال کرنے کی قدرت نہ ہو تو یہ مجبوری کی حالت ہے اس میں تیمم کی اجازت دی گئی ہے۔ وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ [النساء: 43]
21۔جہاد کی ترغیب بھی یہی کہہ کر دی گئی ہے کہ کمزور مسلمان ظلم کی چکی میں پسے جارہے ہیں پھر بھی تم جہاد میں کیوں نہیں نکلتے؟{وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا } [النساء: 75]
22۔کمزوروں کی سفارش کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ وہ اس نوکری یا کام کی صلاحیت رکھتے ہوں۔{ مَنْ يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُنْ لَهُ نَصِيبٌ مِنْهَا وَمَنْ يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُنْ لَهُ كِفْلٌ مِنْهَا} [النساء: 85]
23۔منافقین کمزور عقیدے اور بزدل قسم کے لوگ ہوتے ہیں ان کے احکام بیان کیے گئے ہیں۔ {فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ} [النساء: 88]
24۔کہیں کوئی قتل ہوجائے تو اس کی اقسام اور احکام بتائے گئے ہیں تاکہ مقتول کی دادرسی ہوسکے۔جان بوجھ کر قتل کیا ہے تو اس کی پانچ سزائیں بتائی گئی ہیں اور غلطی سے قتل ہواہے تو کفارہ اور دیت ادا کرنے کا کہا گیا ہے۔{وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلَّا خَطَأً وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ إِلَّا أَنْ يَصَّدَّقُوا } [النساء: 92]
25۔ معذوروں کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ ان سے جہاد معاف ہے۔{غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ} [النساء: 95]
26۔کمزور اور مظلوم مسلمانوں کو ترغیب دی گئی ہے کہ وہ کافر ملک کو چھوڑ کر اسلامی ملک میں آجائیں تاکہ ان پر کوئی ظلم نہ کرسکے۔{قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللّہ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا } [النساء: 97]
27۔سفر میں مشقتیں پیش آتی ہیں اس لیے سفر کی نماز کو آدھا کردیا گیا ہے۔{وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ}
28۔خوف کی حالت میں نماز کا طریقہ بتایا گیا ہے۔{فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ} [النساء: 102]
29۔ایک بے قصوریہودی پر ایک منافق نے چوری کا الزام لگادیا تھا اس کا پول کھولا گیا ہےاور بتایا گیا ہے کہ اسلامی مملکت میں کسی یہودی کے ساتھ بھی ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔{ إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللَّهُ وَلَا تَكُنْ لِلْخَائِنِينَ خَصِيمًا} [النساء: 105]
30۔عدل وانصاف کادامن کسی صورت نہ چھوڑو، حتی کہ اگر اپنے خلاف ، اپنے والدین اور قرابت دار کےخلاف ہی کیوں نہ جاناپڑے۔{كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاءَ لِلَّهِ وَلَوْ عَلَى أَنْفُسِكُمْ أَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ } [النساء: 135]
از(گلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں