طلاق کا شک

سوال: میری بیوی نے لڑائی کے دوران مجھ سے کہا “چھوڑو مجھے”۔ اب حلفیہ ہم دونوں کو بالکل یاد نہیں کہ میں نے جوابا کیا کہا؟ ہوسکتا ہے “اچھا” کہا ہو۔ ہمیں یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ اس طرح بھی طلاق واقع ہو سکتی ہے۔ اب میں نے یو ٹیوب پہ بیانات سنے ہیں کہ اس طرح بھی طلاق ہوجاتی ہے ۔ بیوی بھی کہ رہی ہے کہ اگر اسے پتہ ہوتا تو وہ کبھی ایسے نہ کہتیں۔ اور یاد بھی نہیں کہ میں کیا جواب دیا۔ ہمیں طلاق کا وسوسہ آرہا ہے۔ ہم دونوں بہت پریشان ہیں۔ جلد جواب دے دیجیے؟

الجواب باسم ملھم الصواب:
صورت مسئولہ میں اگر آپ کو یاد نہیں، تو طلاق واقع نہیں ہوئی؛ کیونکہ صرف شک سے طلاق واقع نہیں ہوتی اس لیے شک میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔

************
حوالہ جات :

1: فتاوی شامی:
”فإن سرحتك كناية، لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح، فإذا قال: ” رهاكردم ” أي سرحتك، يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق، وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت، لكن لما غلب استعمال حلال الله في البائن عند العرب والفرس وقع به البائن، ولولا ذلك لوقع به الرجعي۔“

(كتاب الطلاق، باب الكنايات، 3/299ط:سعيد)

2: رد المحتار
ولو شک أطلق واحدة أو أکثر بني علی الأقل أي کما ذکرہ الإسبیجابي إلا أن یستیقن بالأکثر أو یکون أکبر ظنہ
(الشامی: 3/283 ط: سعید)

3: : الاشباہ:
ومنھا شک ھل طلق أم لا لم یقع قال الحموي قال المصنف في فتواہ ولا اعتبار بالشک
(الأشباہ: 108)

واللہ تعالی اعلم بالصواب

16 جنوری 2023ء
26 جمادی الثانی 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں