طلاق معلق بالشرط کا حکم

سوال
1 ۔ میاں بیوی کے درمیان فون پہ لڑائی ہوئی تو شوہر نے کہا کہ تم دیکھنا اگر یہ ویزہ ختم ہوتے ہی میں نہ آیا تو تم مجھ پر طلاق ہوگی ، اب اس کا کیا حکم ہے ؟

2 ۔ اگر ویزہ ختم ہوتے ہی آجائیں تو کیا پھر واپس جاسکتے ہیں؟ اور نیا ویزہ لگواسکتے ہیں؟

تنقیح: بات کی وضاحت کردیجیے کہ شوہر کس ویزے کی بات کر رہے ہیں؟؟

جواب تنقیح:
شوہر ملک سے باہر ہیں اور بیوی سے بولے کہ اگر ویزہ ختم ہوتے ہی میں نہ آیا تو تمہیں طلاق ہوگی ۔
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ شوہر  بیوی کی طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کردے اور وہ عورت مدخول بہا ہو ( اس عورت کی رخصتی ہوئی ہو یا میاں بیوی میں خلوت صحیحہ ہوئی ہو )   تو اگر شرط پوری نہیں کرے گا تو بیوی پر طلاق واقع  ہو جائے گی۔
لہذا صورت مسئولہ میں حسب شرط شوہر ویزہ ختم ہوتے ہی واپس آجائے، اس صورت میں بیوی کو طلاق نہیں ہوگی ، لیکن اگر ویزہ ختم ہونے کے بعد شوہر وہیں (دوسرے ملک میں ) رہتا ہے واپس نہیں جاتا تواس کی بیوی پہ ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی، اگر عدت ( تین ماہواریوں ) میں رجوع کرلے تو ٹھیک ،وگرنہ عدت پوری ہونے کے بعد اگر ساتھ رہنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا ہوگا۔
2 ۔ اگر ویزہ ختم ہوتے ہی شوہر واپس آجائے تو طلاق واقع نہیں ہوگی، اور شوہر دوبارہ واپس بھی جاسکتا ہے اس طرح نیا ویزہ لگوانے سے کوئی طلاق نہیں ہوگی۔
====================
حوالہ جات :
1 ۔”وأما التعليق بشرط فنوعان: تعليق في الملك، وتعليق بالملك۔
والتعليق في الملك نوعان: حقيقي، وحكمي. أما الحقيقي: فنحو أن يقول لامرأته: إن دخلت هذه الدار فأنت طالق أو إن كلمت فلاناً أو إن قدم فلان ونحو ذلك، وإنه صحيح بلا خلاف؛ لأن الملك موجود في الحال، فالظاهر بقاؤه إلى وقت وجود الشرط، فكان الجزاء غالب الوجود عند وجود الشرط فيحصل ما هو المقصود من اليمين وهو التقوي على الامتناع من تحصيل الشرط فصحت اليمين، ثم إذا وجد الشرط، والمرأة في ملكه أو في العدة يقع الطلاق وإلا فلايقع الطلاق، ولكن تنحل اليمين لا إلى جزاء حتى إنه لو قال لامرأته: إن دخلت هذه الدار فأنت طالق فدخلت الدار وهي في ملكه طلقت “.
(بدائع الصنائع : 126 / 3)۔

2 ۔ ” اذا وجد الشرط انحلت الیمین وانتھت، لأنھا لاتنقضی العموم والتکرار فبوجود الفعل مرة تم الشرط وانحلت الیمین ،فلایتحقق الحنث بعدہ“۔
(الفتاوی الھندیہ : 415 /1)۔
3 ۔ ” وتنحل الیمین بعد وجود الشرط مطلقا”۔ (رد المحتارعلی الدرالمختار : 609 /4 ، ط : زکریا)۔
4 ۔ ” جب شرط کا تحقق ہوا تو معلق بالشرط طلاق واقع ہوجائے گی، پس اگر صریح طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کیا تھا تو بلا نیت شرط کے تحقق سے ( طلاق) واقع ہوجاتی ہے“۔
(فتاوی دارالعلوم دیوبند: 10 /50)۔
واللہ اعلم بالصواب۔
19 جمادی الثانی 1444
12 جنوری 2023۔

اپنا تبصرہ بھیجیں