وارث کی رضامندی کے بغیر مکان فروخت کرنا          

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:35

ہماری سوسائٹی ہماری اپنی کالونی میں پلاٹ ،مکان ،فلیٹ وغیرہ کی خریدوفروخت کا اندارج اور ٹرانسفر زوغیرہ کرتی ہے۔ایسے پلاٹ ،فلیٹ ،وغیرہ (جس کے مالکان انتقال کرگئے ہوں )کی فروخت اورٹرانسفر وغیرہ کرنے سے پہلے ہم تمام ورثاء کی تحقیق کرتے ہیں اورپھر مفتی صاحبان کے فتویٰ حاصل کرکے اس کے مطابق تمام ورثاء کے مشترکہ یانامزد نمائندے کے نام ٹرانسفر کرتے ہیں ۔تاکہ کوئی وارث اپنے حق سے محروم نہ رہے ۔

فی الحال ایک فلیٹ ٹرانسفر کا کیس آیاہے ۔والدہ کے نام فلیٹ تھا جو بیوہ تھیں ۔ان کے انتقال پر صرف دو ورثاء ہیں ایک بیٹا جو قریبا بیس سال کا بالغ اورعاقل ہے اس کے علاوہ ایک بیٹی جو قریبا سولہ سال کی ہے (یعنی شریعت اسلامی کے مطابق بالغ ہے ،خواہ سرکاری طورپر اس کی بلوغت 18 سال کی عمر میں ہوتی ہو)اب ان دونوں بھائی بہنوں کے ورثاء اس بیٹی کی شادی کا بندوبست کررہے ہیں جس کے لیے ان کو روپے چاہیں ۔اس لیے ان کی سرپرست اس فلیٹ کو فروخت کرکے شادی کی رقم کا بندوبست کریں گے ۔ایک بیٹا جو بالغ اوروارث ہے وہ بھی اپنی بہن کی شادی کے لیے فلیٹ فروخت کیے جانے پر آمادہ ہے ۔

کیاہم اس فلیٹ کے سودے کو قبول کرلیں اورفلیٹ کی فروخت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ٹرانسفر کی منظوری دے دیں ؟شرعا ہم کو اس بات کی اجازت ہے؟

  براہ کرم جواب عنایت فرماکر مشکورفرمائیں ۔

شکریہ                                                                                                          

  الجواب باسم ملھم الصواب   

صورت مسؤلہ میں فلیٹ کے دونوں وارث شرعابالغ ہیں ،اس لیے اگروہ بالخصوص بھائی فلیٹ کی بیع پر بغیر کسی دباو کے دل سے راضی ہیں تو ان کی اجازت سے سرپرستوں کے لیے اس فلیٹ کی بیع جائز ہے۔اور آپ کی سوسائٹی کے لیے اس بیع کو درست تسلیم کرتے ہوئے ٹرانسفر کی منظوری دینے میں شرعاکوئی حرج نہیں ۔

        واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم

 فتویٰ دارالعلوم کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں