ایک ملک میں عید کی نماز پڑھنے کے بعد دوست ملک کی امامت کا حکم

ایک شخص سعودی عرب میں رہتا ہے وہاں پر اس نے نماز عید کی امامت کرائی پھر وہ پاکستان آگیا اب وہ یہاں پر نماز عید کی امامت کراسکتا ہے ؟

فتویٰ نمبر:330

الجواب حامداًومصلیاً

اس صورت کا کوئی صریح حکم تو فقہ کی کتب میں نہیں ملا لیکن اصول یہ ہے کہ آدمی جس ملک یا شہر میں ہو اسی کے احکام کا اعتبار ہوتا ہے لہذا پاکستان پہنچنے کے بعد اس کے لئے یہ عید ہی کا دن ہے اس بات کا لحاظ کیا جائے تو عید کی نماز اس کے لئے ضروری ہے لیکن دوسری طرف وہ ایک مرتبہ عید کی نماز پڑھ چکا ہے اس کا لحاظ کیا جائے تو ضروری نہیں دونوں احتمالات پر عمل کی محتاط شکل یہی ہے کہ وہ عید کی نماز میں امامت نہ کرائے بلکہ بہ نیتِ عید دوسرے کی اقتداء میں شامل ہو جائے تاکہ واجب ہونے کی صورت میں واجب ادا ہوجائے ورنہ وہ نفل بن جائے گی۔ )ماخوذ از فتاویٰ عثمانی ص۵۴۹ ج۱)

بدائع الصنائع، دارالكتب العلمية – (1 / 143)

(وَلَنَا) مَا رُوِيَ أَنَّ النَّبِيَّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – صَلَّى بِالنَّاسِ صَلَاةَ الْخَوْفَ وَجَعَلَ النَّاسَ طَائِفَتَيْنِ، وَصَلَّى بِكُلِّ طَائِفَةٍ شَطْرَ الصَّلَاةِ لِيَنَالَ كُلُّ فَرِيقٍ فَضِيلَةَ الصَّلَاةِ خَلْفَهُ، وَلَوْ جَازَ اقْتِدَاءُ الْمُفْتَرَضِ بِالْمُتَنَفِّلِ لَأَتَمَّ الصَّلَاةَ بِالطَّائِفَةِ الْأُولَى ثُمَّ نَوَى النَّفَلَ وَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الثَّانِيَةِ؛ لِيَنَالَ كُلُّ طَائِفَةٍ فَضِيلَةَ الصَّلَاةِ خَلْفَهُ مِنْ غَيْرِ الْحَاجَةِ إلَى الْمَشْيِ وَأَفْعَالٍ كَثِيرَةٍ لَيْسَتْ مِنْ الصَّلَاةِ،

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح – (1 / 196)

 قوله ( لما قدمناه ) من أنه يشترط أن لا يكون أدنى حالا من المأموم.

اذا صلّٰی العید فی بلدۃ ثم انتہیٰ من الغد الیٰ قوم یصلّون صلاۃ العید بلدۃ اخریٰ فصلّٰی معہم لم یکرہ                                                           (السراجیۃ ص ۱۶)

اپنا تبصرہ بھیجیں