ڈی ایکس این پر دارالعلوم کا موقف

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:211

عرض ہے کہ DXN ایک کمپنی ہے  جو کہ MLM  سسٹم کے تحت کام کررہی ہے  اس وقت دنیا کے 156 ممالک میں موجود ہے ۔کمپنی بنیادی  طور پر صحت  کےحوالے سے کام کررہی ہے  ۔ کچھ ایسی  جڑی  بوٹیوں  سے تیار کردہ چیزیں ہیں جو انسانی  صحت کے حوالے  سے بڑی اہمیت  کی حامل  ہیں  خاص  طور پر کھمبی  مشروم جس کا ذکر طب نبوی ﷺمیں بھی ملتا ہے ۔جلد دوم صفحہ  نمبر  (250)  ( حدیث پاک کے مفہوم کے مطابق مشروم  میں شفاء ہے )۔ اس کمپنی میں شامل  ہونیوالوں  کے لیے ممبر شپ  فارم  کےساتھ تین  طریقے  سے پانچ سو یا دو سو یا آٹھ ہزار چھ سو روپے کی خریداری  کر کے شامل  ہوسکتے  ہیں۔اس کے بعد  کمپنی  آپ کویا ہمیں  جتنا منافع  سیل سے  دیتی ہے ۔ممبر شپ  سے نہیں۔نہ ہی  نئے ممبر  سے اوراوپروالے  کو کوئی کمیشن  ملتا ہے ۔اور نہ ہی  کوئی دائیں  یا بائیں  ممبر بنانے  والی شرط ہے ۔لیکن ممبر   جتنی سیل کررہا ہے  اس میں سے  کمپنی  اوپر  والے کو کمیشن  دیتی ہے ۔ پھر  ایک ممبر جتنی زیادہ سیل  کرے گا اس حساب سے اس کو کمیشن ملے گا۔ کوئی  فکس  کمیشن نہیں ہے ۔

کمپنی کے  طریقہ کا ر کا خلاصہ

 کمپنی  سے اگر کوئی پروڈکٹ  لینی ہے تو اس کی  دو صورتیں  ہیں ،ایک یہ کہ اگر صرف پروڈکٹ لینی ہے  توممبر بننا ضروری نہیں ہے  اور دوسرا یہ ہے کہ اگر پروڈکٹ  لینے کے ساتھ کمپنی  میں کام کرنا چاہیں تو پھر  ممبر بننا ضروری ہے  اوراگر کمپنی  کی پروڈکٹ  نہیں لینی  مگرکام  کرنا  چاہتا ہے تو بھی ممبر بننا ضروری ہے ۔

ممبر بننے  سے فائدہ یہ ہے کہ   کمپنی ایک  کارڈبناکردیتی ہے  جس سے کمپنی کی پروڈکٹ  ڈسکاؤنٹ  کے ساتھ مل جاتی ہیں ، کمپنی  سے ڈسکاؤنٹ  ریٹ  پر پروڈکٹ  لینے کے بعد مارکیٹ  ریٹ  پر سیل  کرنے کے بعد بچنے  والا نفع ممبر کا ہوگا  اور کمپنی  یہ اختیار  دیتی ہے ۔

کمپنی ممبر کو جو کارڈبناکر دیتی ہے تو وہ پوری  دنیا اس طرح  کارآمد ہوگا  کہ اس پردرج  ایک ID  ہے اب اگرکوئی شخص اس  ID  والے کے توسط سے آئے گا اور کوئی پراڈکٹ خریدےگا  تو وہ اس  ID کے ذریعہ  کمپنی سے پروڈکٹ  خریدے گا  ،چنانچہ  اس پروڈکٹ  کا نفع  اس ID والے کے اکاؤنٹ  میں جائے گا۔

 مذکورہ کمپنی  میں جو شخص پروڈکٹ بیچے گا  اس کو کمپنی  سے دو طریقہ  پر نفع حاصل  ہوگا ایک طریقہ  یہ ہے کہ  ڈسکاؤنٹ  کارڈ  کے ذریعہ  کمپنی سے ڈسکاؤنٹ ریٹ لیکر اصل قیمت پر بیچنے  سے درمیان کا فرق بیچنے والےکا نفع بنتا ہے ۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ڈسکاؤنٹ  کرنے کے بعد کمپنی  کے پاس جورقم پروڈکٹ  کے عوض پہنچتی ہے  کمپنی اس کے دو حصے کرتی ہے ،ایک حصہ کمپنی  اس پروڈکٹ  کے اخراجات اور نفع  کی مد میں الگ  کرلیتی ہے  ،اور دوسرا حصہ کمپنی کی پروڈکٹ بیچنے والے افراد  میں تقسیم کیاجاتاہے  اورا س صورت یہ ہوتی ہے کہ کمپنی کی پروڈکٹ  بیچنے والا فرداگر ماہانہ  /= 7500 کی سیل کرتا ہے  تو اس کو دوسرا نفع ایک  خاص تناسب سے دیاجائے گا کام کرنے  والے کے کام کے لحاظ  سے دیاجاتا ہے  جس کا طریقہ یہ ہے  کہ اگر وہ پروڈکٹ  بیچنے  والا خود کسی اور کے توسط  سے کمپنی میں آیا تھا اور اس واسطہ  بننے والے شخص نے کام ہی نہیں کیا یا کام تو کیا مگر خود ماہانہ/= 7500 کی سیل نہیں کی  تو اس صورت  میں اس  کو دوسرا نفع نہ  اپنا ملے گا اور نہ اس شخص جس کا وہ واسطہ بناتھا۔

 کمپنی کے 3 پیکیج  ہیں:

  • پہلا پیکیج 1500 روپے میں ہے   جس میں اکاؤنٹ اوپننگ فیس 800 روپے اور بقیہ  رقم کے بدلہ کمپنی  ایک پروڈکٹ  اورا یک ڈائری وغیرہ  دیتی ہے ۔
  • دوسرا پیکیج 3200 روپے میں ہے جس میں اکاؤنٹ  اوپننگ  فیس 700  روپے اور بقیہ  رقم کی مختلف  مصنوعات  کمپنی  اکاؤنٹ  کھولنے والے کو دیتی ہے ۔
  • تیسرا پیکیج 8600 روپے میں ہے اس پیکیج میں اکاؤنٹ اوپننگ فیس کوئی نہیں ہے بلکہ جتنی رقم کا پیکیج ہے اتنی رقم کی پروڈکٹ  کمپنی اکاؤنٹ  کھولنے والے کو دیتی ہے ۔

کمپنی کی پروڈکٹ کوئی اور کمپنی نہیں بناتی  اور اس کا  متبادل مارکیٹ میں موجود نہیں  ہے ۔

کمپنی کی پروڈکٹ  کی اصل قیمت  مع  نفع کے کچھ  کم بنتی ہے  مگر مارکیٹ ریٹ اس کا زیادہ ہوتا ہے اوروہ زائد رقم کمپنی  پروڈکٹ  بیچنے والے کو اوپر بیان کردہ  دو طرح کی  نفع میں دیتی ہے مثلا اگر ایک  پروڈکٹ  500  روپے کی ہے تو اس کی قیمت  مع نفع کے300 روپے ہوگی  اور بقیہ  200 روپے پروڈکٹ  بیچنے والے افراد کو دو مختلف حیثیتوں  سے دیے جاتے ہیں۔

کمپنی کی طرف  ممبر شپ لینے کے بعد شپ  کے ساتھ  جو پروڈکٹ  ملتی  ہیں اگر ممبر وہ پروڈکٹ  کمپنی  کو واپس کرنا چاہے  تو کمپنی واپس کی گئی  تمام مصنوعات  کی سیل ویلیو پر پچاسی  فیصد رقم  منہا کر کے بقیہ  رقم واپس کرے گا۔

واضح رہے کہ کمپنی  شپ  کے لیے  کوئی پروڈکٹ  خریدنا ضروری  نہیں ہے البتہ  ممبر شپ  لینے کے ساتھ  پروڈکٹ  کمپنی خود   دیتی ہے  ۔

الجواب حامداومصلیا ً

سوال اوراس کے ساتھ منسلکہ  کاغذات  میں ڈی ایکس این (DXN)  نامی کمپنی  کے طریقہ کار  سے متعلق ذکر کردہ  صورتحال کا حکم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص مذکورہ کمپنی کی مصنوعات خریدنا چاہتا ہے اوراس خریداری  کے ذریعہ  مذکورہ کمپنی  کے مروجہ ممبر شپ  سسٹم میں شامل ہونا مقصود نہیں  ہے تو اس صورت میں کمپنی کی جائز مصنوعات  خریدنا شرعاً جائز ہے نفس خرید  وفروخت میں شرعاً کوئی قباحت نہیں  ہے لیکن اگراصل  مقصد مصنوعات  کی خریداری  نہ ہو بلکہ ممبر بن کر محض  پیسہ لگار کمانا مقصود ہو تو اس صورت میں کمپنی کے کسی بھی پیکیج  کے ذریعہ کمپنی کی مصنوعات  اصل قیمت  سے زائد  رقم  میں خریدنا جائز نہیں ہے ۔ جیسا کہ منسلکہ  صفحات  میں ذکر  کردہ کمپنی  کے پیکیجز کی تفصیلات  میں درج  ہے ،کیونکہ  اس صورت  میں اصل رقم  سے زائد رقم اس لیے  لگائی جارہی ہے  کہ اس پر مزید نفع ملے گا لوگ نفع کے  لالچ میں  آکر کم  قیمت کی چیز مہنگے داموں  میں خرید لیتے  ہیں اور یہ جوئے کی ایک صورت  ہے جو کہ ناجائز ہے  نیز کمپنی کی مصنوعات کی تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے  کہ ممبر بننے کی صورت  میں کمپنی  پروڈکٹ کے ساتھ  کچھ ایسی  اشیاء  ( مثلا  کمپنی کی  تفصیلات  کی ڈائری ، سی ڈی ) ممبر کو خریدنی  پڑتی ہیں  کہ جس کی  اس کو کوئی  ضرورت نہیں ہوتی ممبر مجبوری میں  وہ اشیاء  خریدتا ہے  جبکہ کوئی  چیز اس طرح فروخت کرنا کہ اس کی صورت  میں دوسری  چیزلازماً خریدنی پڑے  جائز نہیں ہے۔لہذا مذکورہ  خرابیوں  کے پائے جانے کی صورت میں مذکورہ  اسکیم  میں شریک  ہوکر  ممبر بننا اور نفع  حاصل کرنا شرعا جائز نہیں ہوگا اس سے اجتناب  کرنا ضروری  ہے ۔ (ماخذہ تبویب  884/70 و 6/1147 )

دارالافتاء دارالعلوم کراچی

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ   پی ڈی ایف فائل  میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/555021754867074/

اپنا تبصرہ بھیجیں