جامعۃ الرشید سالانہ فضلاء تقریب کے ملفوظات

  • میرے والد اور مفتی رشید احمد صاحب ہم سبق تھے۔
  • جامعہ میرے خواب کی تعبیر ہے۔
  • ایسے اجتماع کی افادیت آپ کو زندگی بھر محسوس ہوگی۔

امت مسلمہ کو درپیش مسائل

  • مذاہب کے درمیان مکالمہ کیا چیز ہے؟ اور ہمارا اس میں کیا موقف ہے؟ اسے جاننا ضروری ہے۔
  • گلوبل ولیج کی وجہ سے فاصلے سمٹ گئے ہیں اس لیےایک دوسرے کے خیالات پہنچ جاتے ہیں۔
  • مغرب کا موقف ہے کہ ساری دنیا میں ایک ہی مذہب ہونا چاہیے۔ یہ نعرہ کوئی نیا نعرہ نہیں ہے،اکبر بادشاہ کا بھی  یہی موقف تھا،ہمارا موقف یہ ہے کہ یہ غلط بھی ہے اور ناممکن بھی! ایک بات تو یہ کہ ایک چھت تلے ایک خدا اور تین خدا کیسے جمع ہوسکتے ہیں؟ ایک چھت کے نیچے ایک خدا اور کروڑوں دیوتا کیسے جمع ہوسکتے ہیں؟ دوسرا یہ کہ  مذاکرات اور مکالموں میں بیٹھنے والے لوگ ایک  بیلنس کے ہونے چاہییں ،عموما فریقین میں بیلنس نہیں دیکھا جاتا۔مسلمانوں کی طرف سے جو نمائندہ بٹھایا جاتا ہے وہ مسلمانوں کا ان معاملات میں نمائندہ بننے کااہل نہیں ہوتا۔تیسرا یہ کہ ایجنڈے میں بھی بیلنس ہو، مثلا:  مذہب کو بدنام کیا جاتا ہے کہ یہ دہشت گردی پھیلارہا ہے،لیکن اس پر بحث نہیں ہوتی کہ مذہب کوجب سے  درمیان سے نکالا گیا ہے   اس کے کیا اثرات ہوئے ہیں؟
  • آج دنیا میں حکومتیں ،حکومت نہیں کرتی ،بلکہ معاہدےحکومت کرتی ہیں۔اصل حکومت معاہدے کی ہیں۔27 بڑے معاہدے ہیں،جن کی حکومت ہے۔مثال کے طور پر یورپی یونین کے ساتھ تجارت میں شریک ہونے کے لیے ہمارے اوپر یہ شرط لگائی گئی کہ موت کی سزا ختم کریں!ہمیں دوٹوک انداز میں کہاگیا ہے کہ ان 27 معاہدات کی پابندی نہیں کروگے تو ہم سے رعایت کی توقع نہ کرو! ہمیں ان کی معلومات ہونی چاہیے اور اس پر بحث ہونی چاہیے۔اس پس منظر میں ہمیں مذاہب کے درمیان اکٹھے رہنے کے آداب زیربحث آنے چاہییں۔اخلاقیات اور معاشرت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں، ساتھ ساتھ دین کی دعوت کا ماحول بھی پیدا کریں! ورنہ یہ ہماری کمزوری ہوگی کہ  ہم دین کی دعوت کا کام نہ کرسکے۔
  • زاہدا لرشدی

اپنا تبصرہ بھیجیں