آج کے دور میں عورت کا حج یا عمرہ کرنے کیلئے اکیلے بغیر محرم کے جانا

سوال :آج کے دور میں سعودی حکومت کی طرف سے وہ عورتیں جو چالیس سال سے اوپر کی ہیں کو حج و عمرہ کی اجازت بغیر محرم کے دے دی گئی ہے ۔جبکہ حنفی مسلک میں اس کی اجازت نہیں کہ بغیر محرم عورت مسجد عائشہ تک بھی احرام باندھنے جائے ۔ اب کس کو صحیح سمجھیں۔ کیا عورت کو اب بھی بغیر محرم کے حج کی اجازت ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی رہنمائی فرما کر ہماری الجھن دور کریں۔
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ حديث ميں منقول ہے کہ عورت کا سوا ستتر کلو میٹر کا سفر محرم کے بغیر درست نہیں ہے۔ لہذا حنفی مسلک والی عورت بغیر محرم کے 48 ميل يا سوا ستتر کلو میٹر کا سفر کرکے حج یا عمرہ کے لئے نہیں جاسکتی چاہے وہ عورت 40 سال یا اس سے بھی زیادہ عمروالی ہو۔ البتہ بعض فقہاء کے نزدیک بڑی بوڑھی عورت ہو اور فتنے کااندیشہ نہ ہو اور قابل اعتماد خواتین ساتھ ہوں تو صرف فرض حج کے لیے ان کے ساتھ سفر کی گنجائش ہے ۔ عمرہ کے لیے اس کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔
==========
حوالہ جات :

1۔  حَدَّثَنَا آدَمُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ، أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لَيْسَ مَعَهَا حُرْمَةٌ ، تَابَعَهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، وَسُهَيْلٌ ، وَمَالِكٌ ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ۔( صحیح البخاری: ح۔1088)

ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی خاتون کے لیے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتی ہو، جائز نہیں کہ ایک دن رات کا سفر بغیر کسی ذی رحم محرم کے کرے۔ اس روایت کی متابعت یحییٰ بن ابی کثیر، سہیل اور مالک نے مقبری سے کی۔ وہ اس روایت کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے۔

2۔ وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ وَلَا تُسَافِرَنَّ امْرَأَةٌ إِلَّا وَمَعَهَا مَحْرَمٌ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللہ اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، وَخَرَجَتِ امْرَأَتِي حَاجَّةً قَالَ: اذْهَبْ فَاحْجُجْ مَعَ امْرَأَتِكَ (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ) (مشكاة المصابيح : 2513)

3۔ (وَعَنْهُ) أَيْ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْلُوَنَّ) أَكَّدَ النَّهْيَ مُبَالَغَةً (رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ) أَيْ أَجْنَبِيَّةٍ (وَلَا تُسَافِرَنَّ) أَيْ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَيْامٍ بِلَيَالِيهَا عِنْدَنَا (امْرَأَةٌ) أَيْ شَابَّةٌ أَوْ عَجُوزَةٌ (إِلَّا وَمَعَهَا مَحْرَمٌ) قَالَ ابْنُ الْهُمَامِ فِي الصَّحِيحَيْنِ (لَا تُسَافِرُ امْرَأَةٌ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ) ، وَفِي لَفْظٍ لَهُمَا فَوْقَ ثَلَاثٍ، وَفِي لَفْظٍ لِلْبُخَارِيِّ ثَلَاثَةَ أَيْامٍ، وَفِي رِوَايَةِ الْبَزَّارِ (لَا تَحُجُّ امْرَأَةٌ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ) ، وَفِي رِوَايَةِ الدَّارَقُطْنِيِّ (لَا تَحُجَّنَّ امْرَأَةٌ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ)۔
قَالَ ابْنُ الْمَلَكِ فِيهِ دَلِيلٌ عَلَى عَدَمِ لُزُومِ الْحَجِّ عَلَيْهَا إِذْ لَمْ يَكُنْ مَعَهَا مَحْرَمٌ، وَبِهَذَا قَالَ أَبُو حَنِيفَةَ وَأَحْمَدُ، وَقَالَ مَالِكٌ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى يَلْزَمُهَا إِذَا كَانَ مَعَهَا جَمَاعَةُ النِّسَاءِ، وَقَالَ الشَّافِعِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ يَلْزَمُهَا إِذَا كَانَ مَعَهَا امْرَأَةٌ ثِقَةٌ اه۔
وَقَالَ الشُّمُنِّيُّ مَذْهَبُ مَالِكٍ إِذَا وَجَدَتِ الْمَرْأَةُ صُحْبَةً مَأْمُونَةً لَزِمَهَا الْحَجّ لِأَنَّهُ سَفَرٌ مَفْرُوضٌ كَالْهِجْرَةِ، وَمَذْهَبُ الشَّافِعِيِّ إِذَا وَجَدَتْ نِسْوَةً ثِقَاتٍ فَعَلَيْهَا أَنْ تَحُجَّ مَعَهُنَّ.(المرقاة المفاتيح شرح مشكاةالمصابيح-2513)

4۔ ”منہا المحرم للمرأۃ شابۃً کانت أو عجوزًا إذا کانت بینہا وبین مکۃ مسیرۃ ثلاثۃ أیام۔“(فتاوى عالمگیری ،ج:1،ص:219)

ترجمہ:’’ان میں سے (ایک شرط) عورت کے لیے محرم کا ہونا ہے خواہ عورت جوان ہو یا بوڑھی، جب کہ اس کے اور مکہ کے درمیان تین دن کی مسافت ہو۔‘‘

5۔ سفر شرعی 48 میل بغیر شوہر یا بغیر محرم کے عورت کو اجازت نہیں، خواہ کسی بھی سواری سے ہو، ہے تو وہ سفر شرعی ،اس پہ احکام شرعی مرتب ہی ہوتے ہیں“۔
(فتاوی محمودیہ: 331/10)۔

واللہ اعلم بالصواب۔

1 ربیع الاول 1444
28 ستمبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں