بوڑھاکمزورانسان جسم کی پاکی کاکس طرح خیال رکھے؟

فتویٰ نمبر:1047

اگر کوئی بیمار یا بوڑھا کمزور انسان اپنی بیماری یا کمزوری کی وجہ سے جسم کی پوری پاکی کا خیال نہیں رکھ پا رہا، یا اس کا گمان ہے کہ جسم صحیح سے پاک نہیں، وہ اسی حالت میں اکثر صرف فرض پڑھتا ہے اور کبھی کبھار پوری نماز.

تو کیا اس پر ہمت قوت آنے کے بعد ان نمازوں کا اعادہ لازم ہے؟

اسی طرح اس میں صرف فرض نماز کی ہمت تھی۔بعد میں سنت کی ہمت اگئیتو وہ بھی پڑھنی شروع کر دی تو ان کو کسی نے کہا کہ بعد میں یہ ساری سنتیں بھی لوٹانی ہوں گی ،تو ڈر کے مارے انہوں نے سنتیں پڑھنا چھوڑ دیں۔خاتون انتہائی ضعیفہ،بیمار ہیں۔کچھ دن پہلے آپریشن بھی ہوا ہے،مگر نماز کی انتہائی پابند ہیں۔

کیا ایسی صورت میں ناپاکی میں ادا کی ہوئی نمازوں کا اعادہ ہے؟

برائے مہربانی جلدی جواب دیں۔وہ بڑی الجھن اور تکلیف میں ہیں۔

فوزیہ کراچی

الجواب باسم ملہم الصواب

اگر ناپاکی کا صرف شک ہے،یقین نہیں تو پھر ان بزرگ خاتون کے لیے اسی طرح نماز ادا کرنا جائز ہے۔البتہ اگر کپڑوں یا جسم کی ناپاکی کا یقین ہے تو ان کو بدل کر طہارت کے ساتھ نماز ادا کرنا واجب ہے۔لیکن اگر مریض اس حالت میں ہے کہ کپڑے بدلنے یا جسم دھونے میں شدید مشقت ہوتی ہے تو اس کے لیے اسی طرح نماز ادا کر لینا جائز ہے ان شاء اللہ نماز ادا ہو جائے گی اور ان نمازوں کا اعادہ بھی نہیں۔اسی طرح سنتیں بھی اسی طرح پڑھی جا سکتی ہیں،ان کا بھی اعادہ نہیں۔

البتہ جب اتنی طاقت آجائے کہ جسم کو پاک کر سکیں اور کپڑے بدل سکیں تو پھر طہارت کے ساتھ نماز ادا کریں۔

١.مريض تحته ثياب نجسة و كلما بسط شيئاً تنجس من ساعته صلى على حاله و كذا لو لم يتجنس إلا أن يلحقه مشقة بتحريكه.

( الدر المختار:٧١٥/١)

٢. و كذا مريض لا يبسط ثوبا الا تنجس فورا له تركه.

وقال العلامة الشامى رحمه الله تحت قوله:فى الخلاصة مريض مجروح تحته ثياب نجسة إن كان بحال لا يبسط تحته شيئ الا تنجس من ساعته له أن يصلى على حاله و كذا لو لم يتجنس الثانى إلا أن يزداد مرضه له أن يصلى فيه.

( الدر المختار:٢٨٣/١)

٣. ولو شك في نجاسة ماء او ثوب أو طلاق أو عتق لم يعتبر،و تمامه فى الاشباه.

وقال العلامة الشامى رحمه الله: فى التتار خانية: من شك في انائه أو في ثوبه أو بدن اصابته نجاسة أو لا فهو طاهر ما لم يستيقن.

( الدر المختار:١٥١/١)

٤. تطهير النجاسة من بدن المصلى و ثوبه والمكان الذي يصلى عليه واجب.

( الفتاوى الهنديه:٤٥/١)

فقط۔واللہ اعلم باالصواب

بنت ابو الخیر سیفی عفی عنہا

دار الافتاء صفہ اسلامک ریسرچ سنٹر،کراچی

١٧ شعبان ١٤٣٩ ھ

٥ مئی ٢٠١٨ ء

اپنا تبصرہ بھیجیں