کرونا وائرس سے مرنے والے کےنمازجنازہ اورغسل کاحکم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

حضرت مفتی صاحب  دامت برکاتہ

امید ہے کہ آپ بخیر وعافیت ہوں گے اور آپ کی اچھی صحت کےلیے  دعاگوہوں، کافی عرصہ سے ہمارا رابطہ نہیں ہوا۔ حضرت والا، جیسے کہ آپ چین میں کرونووائرس کی صورت حال سے بخوبی واقف  ہیں، سننے میں آیا ہے کہ جو کوئی اس وائرس سے مرجاتا ہے ، توحکومت ا س کی لاش کو اس کے رشتہ داروں کودینے کی اجازت نہیں دیتی اور وہ اس لاش کوجلا دیتے ہیں  اور اگر وہ اس لاش کورشتہ داروں کے سپرد  کربھی دیں تولاش ایک مضبوط  پولیتھین یا پلاسٹک میں بند کی جاتی ہے اور اس کو کھولنے کی اجازت نہیں ہوتی تا کہ وائرس کوپھیلنے سے روکاجاسکے۔

ازراہ کرم ہماری رہنمائی  فرمائیں کہ اگر کوئی مسلمان اس وائرس میں مرجائے توغسل اور تدفین کےحوالے سے کیا کیا جائے ؟

جزاک اللہ خیراً

محمد ارشد

کولون جامع مسجد ہونگ کونگ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

  • صورت مسئولہ میں اگرحکومت لاش کوجلادے اور پورا جسم یا جسم کا اکثرحصہ کوئلہ بن گیا ہوتوایسی صورت میں مرنے والے کے رشتہ دار نماز جنازہ  نہ پڑھیں کیونکہ نمازجنازہ  پڑھنے کےلیے سر کے ساتھ آدھا جسم کا موجود ہونا ضروری ہے،ایسی صورت  میں جسم کا جو بھی حصہ بچے اس کوکسی کپڑے میں لپیٹ کردفنادیاجائے ۔

اور اگر بدن  کا اکثر حصہ جلنے سے محفوظ  ہو، اگرچہ سر کے بغیر ہو یا آدھا  بدن  سر کے ساتھ محفوظ ہویا پورا جسم جلا ہومگرمعمولی جلا ہو، گوشت  پوست اور ہڈیاں سالم ہوں تواس کوباقاعدہ  غسل وکفن  دیا جائے گا اور جنازہ کی نماز پڑھ کردفن  کرنا چاہیے ۔ (مأخذہ  أحکام میت ۱۰۷)

الدرالمختار  وحاشیة  ابن عابدین (۲۔۱۹۹)

الفتاوی الھندیة (۱/۱۵۹)

  • واضح رہے کہ میت کوغسل دینا واجب ہے،ا ور بلاعذر اس کوترک کرنا جائز نہیں ہے ۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگرحکومت  رشتہ داروں کولاش واپس کرے لیکن ایسے پولیتھن  یاپلاسٹک میں بند کرکے دے جس کےکھولنے پرحکومت کی طرف سے پابندی  ہواورحکومت  کی خلاف ورزی  کرنے پر سزا ملنے کا یقین  یا قوی اندیشہ ہو، توایسی صورت  میں درج ذیل صورتوں میں سے ترتیب  وار جو صورت عملاً ممکن ہو،اس صورت  کواختیار کرکے میت  کوغسل دے کر اس پر نمازجنازہ پرھی جائے :

الف۔ جب ہسپتال  کے عملہ کے پا س احتیاط  سے اس طرح کی میت کو پلاسٹک وغیرہ میں بند کرنے کےآلات موجودہیں ،توان کوچاہیے کہ اس طرح کی میت کو غسل دے کر میت کے لواحقین  کوحوالہ کریں، اور اگر ہسپتال کاعملہ غسل دینے سے انکارکرے  تو:

ب۔ میت  کے بدن پر جو کپڑے ہیں ،اسی کے ساتھ کسی فوارے  کے نیچے رکھ کر، یا دورسے پائپ وغیرہ  کے ذریعے  اس پر پانی بہاکر غسل دیاجائے، اور اگر میت کو پلاسٹک وغیرہ سے  کھول کر پائپ  وغیرہ سے بھی غسل دینے میں غسل دینے والے کوبیماری لگنے کا خطرہ ہوتو:

ج ۔جس پلاسٹک میں بند ہے  اس کے اوپر غسل کی نیت سے پانی بہادیا جائے، کیونکہ میت کوغسل دینا واجب ہے اوریہ مسلمان کے ذمے اس کا حق ہے، جوصرف  بیماری ا ور مرض  لگنے کےخطرے کی وجہ سے ساقط نہیں ہوتا۔ (ماخذہ التبویب بتصرف : ۲۰۴۰/۱۱۷۳،۹۹/۴۲)

الفتاوی التاتارخانیة(۳/۱۰)

مراقي الفلاح شرح متن نور الإیضاح (۲۱۴)

الفتاوی الھندیة (۱/۱۸۵)

الأصل المعروف بالمبسوط للشیبانی (۱/۴۴۱)

الفتاوی الولوالجیة(۱/۱۵۵)

الدرالمختار وحاشیة ابن عابدین (۲/۲۳۴)

الفتاوی الھندیة (۱/۱۶۲)

واللہ تعالیٰ اعلم

قاسم عبداللہ غفرلہ والوالدیہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

7/رجب /1441

3/مارچ/2020

الجواب الصحیح 

احقر محمود اشرف غفراللہ

محمد یعقوب عفااللہ عنہ

7/7/1441ھ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

الجواب صحیح

بندہ ابراہیم عیسیٰ

8۔7۔1441ھ

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/1043331189369459/

اپنا تبصرہ بھیجیں