دوسری شادی کے لیے والدہ کی رضامندی

استفتاء: میں دوسری شادی کرنا چاہتا ہوں اور میری ماں راضی نہیں تو اگر میں اپنی ماں کی اجازت کے بغیر شادی کرلوں تو کیا شرعی اعتبار سے گناہ گار ہوں گا؟

فتویٰ نمبر:237

الجواب حامدۃ ومصلیۃ ومسلمۃ ۔

شریعت میں نکاح کے لیے ولی کی اجازت کو لازم قراردیا ہے لیکن ولی کی اجازت مرد کے لیے نہیں عورت کے لیے ہے مرد خود اپنا ولی ہے وہ شریعت کے احکام کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنا نکاح کرسکتا ہے البتہ نکاح کرتے ہوئے والدين کی رضا کو ترجیح دے کوشش کرے کہ والدین ناراض نہ ہوں اگر والدہ کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو کوئ گناہ نہيں ہاں اگر والدہ اس وجہ سے راضی نہيں کہ کوئی شرعی عیب دیکھتی ہے تو پھر والدہ کی رائے کو ترجیح دے۔

ایما امراۃ نکحت بغیر اذن موالیھا فنکاحھا باطل باطل باطل ۔

ابو داؤد: ۲۰۸۳

ان الله حرم علیکم عقوق الامھات ۔

صحیح بخاری: ۲۴۰۸ 

فقط واللہ اعلم بالصواب ۔

بنت محمد منصف ۔

دارالافتاء صفہ آن لائن کورسز 

۶ جمادی الاولى ۱۴۳۸ 

۴ فروری ۲۰۱۷

اپنا تبصرہ بھیجیں