حدیث ضعیف پر عمل کرنا

فتویٰ نمبر:4077

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎!

مجھے پوچھنا ہے کہ ضعیف حدیث کس کو کہتے ہیں اور اس پر عمل کرنے کا کیا حکم ہے؟

والسلام

الجواب حامداومصليا

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎!

حدیث ضعیف وہ حدیث ہے جس میں حدیث صحیح اورحدیث حسن کی صفات نہ پاٸی جاتی ہوں یعنی اس میں ان باتوں میں سے کوئی بات پائی جائے:

1. اس حدیث کا راوی فاسق یا بدعتی ہو

2. یا اس کی سند متصل نہ ہو

3. یا حدیث میں علت خفیہ موجود ہو۔

4. یا سند یا متن میں اضطراب ہو۔

5. یا راوی مجہول ہوں۔

6. ثقہ راویوں کے خلاف روایت ہو۔ وغیرہ

جہاں تک حدیث ضعیف پر عمل کرنے کی بات ہے تو عام طور پر مشہور ہے کہ فضاٸل میں حدیث ضعیف پر عمل کرنا جاٸز ہے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ حکم عام نہیں بلکہ اس کے لیے بہت سی قیود وشروط ہیں۔

حافظ ابن حجر عسقلانی نے ضعیف حدیث پر عمل کی تین شراٸط بیان کی ہیں :

١۔ ۔ضعیف شدید نہ ہو 

٢۔ وہ حدیث دین کے معمول بہ اصول و قواعد میں سے کسی قاعدے اور اصل کے تحت آتی ہو۔

٣۔ حدیث پر عمل کرتے وقت اس کے ثبوت اور صحت کا اعتقاد نہ ہو بلکہ عمل احتیاط کی نیت سے کیا جاٸے۔

قال حافظ ابن صلاح: کل حدیث لم یجتمع فیہ صفات الحدیث الصحیح و لا صفات الحدیث الحسن (مقدمة المسلم )

اختلف العلما۶ فی العمل بالحدیث الضعیف والذی علیہ جمھور العلما۶ انہ یستحب العمل بہ فی فضاٸل الاعمال لکن بشروط ثلاثہ اوضحھا الحافظ ابن حجر وھی :

١۔ ان یکون الضعیف غیر شدید 

ب۔ ان یندرج الحدیث تحت اصل معمول بہ 

ج۔ ان لا یعتقد عند العمل بہ ثبوتہ بل یعتقد الاحتیاط 

(مصطلح الحدیث: ٥٦ )

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:٢٤ رجب ١٤٤٠ ھ

عیسوی تاریخ:١ اپریل ٢٠١٩ ٕ

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں