ہر بار عمرہ کے بعد حلق کروانے کا حکم

سوال:مفتی صاحب ایک بہن کے والدین انڈیا سے حج کرنے گئے ہوئے ہیں اور وہاں وہ کئ عمرے کر چکے ہیں مگر انھیں اپنے وطن میں حج کی ادائیگی کی تعلیم کے دوران بتایا گیا تھا کہ پہلے عمرہ کرنے کے بعد تو حلق یا قصر درست ہے مگر باقی کے مزید عمرہ کے بعد مرد ہو یا عورت سر کے کسی بھی حصہ کا کچھ حلق یا قصر کروانا کافی ہے نہ کہ پورے سر کا

اب یہاں کے مقامی مفتی صاحب سے ان کے داماد نے پوچھ کر انہیں اصل بات سمجھانے کی کوشش کی تو وہ نہیں مان رہے۔
اب بیٹی وداماد پریشان ہیں
ایسی صورت میں اب گھر والوں کے لئے کیا حکم ہوگا ،اور کس طرح انھیں سمجھائیں ؟
رہنمائی مطلوب ہے
جزاکم اللہ خیرا کثیرا فی الدارین
الجواب باسم ملھم الصواب
صورت مسئولہ میں اگر مقامی حضرات نے آپ کے والدین کو چوتھائی حصے کا حلق یا قصر کرنا بتایا ہے تو ایسا کرنا درست ہے۔البتہ اگر انھوں نے حلال ہونے کے لیے چند بال کاٹ دینا کافی بتایا ہے تو یہ مسئلہ درست نہیں ۔ درست مسئلہ سمجھانے کے لیے والدین کو ایسے اہل علم کے پاس لایا جائے جو ان کی صحیح معنوں میں تشفی کرسکیں اور ساتھ میں اللہ تعالی سے دعائیں بھی مانگی جائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1:النبي ﷺ دعا للمحلقين بالرحمة والمغفرة ثلاثًا وللمقصرين واحدة، قال: اللهم ارحم المحلقين قالوا: يا رسول الله والمقصرين؟ قال: اللهم ارحم المحلقين، قالوا: يا رسول الله والمقصرين؟ قال: اللهم ارحم المحلقين، قالوا: يا رسول الله والمقصرين؟ قال: والمقصرين في الثالثةوفي لفظ اللهم اغفر لهم فدل ذلك على أن الحلق أفضل لمن أتى للحج فالحلق أفضل
(أخرجه البخاري في كتاب الحج، باب الحلق والتقصير عند الإحلال، برقم 1612، ومسلم في كتاب الحج، باب تفضيل الحلق على التقصير وجواز التقصير برقم 2293.).
نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنے سرمبارک کا حلق فرماکر ارشاد فرمایا:”رحم اللّٰه المحلقین”۔ یعنی اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائیں، توصحابہ نے عرض کیا کہ: ’’اے اللہ کے رسول! سر کتروانے والوں پر بھی رحمت ہو‘‘، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہی فرمایاکہ: “رحم اللّٰه المحلقین”۔ تو صحابہ نے دوبارہ مقصرین یعنی کتروانے والوں کے لیے دعا کی درخواست کی، مگر آپ نے تیسری مرتبہ بھی حلق کرنے والوں ہی کے لیے دعا فرمائی اور چوتھی مرتبہ میں مقصرین کو دعا میں شامل فرمایا۔
2:ردالمحتار علی الدر المختار(ج 7ص 127)
قولہ حلقہ افضل ای ھو مسنون وھذا فی حق الرجل ویکرہ للمرأۃ۔۔۔۔۔۔ واشار الی انہ لو اقتصر علی حلق الربع جاز کما فی التقصیر۔

3:البحر الرائق (7/11)
“(قولہ:ثم الحق أقصر والحلق أحب)۔۔۔
والمراد بالتقصیر أن یأخذ الرجل أو المرأةمن رءوس شعر ربع الرأس مقدار الأنملة،کذاذکرالشارح، ومرادہ أن یأخذمن کل شعرةمقدارالأنملة۔۔۔ وأنما کان الحلق أفضل؛لدعا ءه علیہ السلام للمحلقین بالرحمةثنتین أو ثلاثا وفی الثالثةأو۔۔۔ الرابعةلللمقصرین بھا”

4:الفتاوی الھندیۃ: (231/1)
إذا جاء وقت الحلق و لم یکن علی رأسہ شعر بأن حلق قبل ذلک أو بسبب آخر ذکر في الأصل أنہ یجری الموسیٰ علی رأسہ ؛ لأنہ لو کان علی رأسہ شعر کان المأخوذ علیہ إجراء الموسی و إزالۃ الشعر فما عجز عنہ سقط ، و ما لم یعجز عنہ یلزمہ ، ثم اختلف المشایخ في اجراء الموسی أنہ واجب أو مستحب و الأصح أنہ واجب
والله تعالى اعلم بالصواب
تاريخ:7جون2023
17 ذی القعدہ1444

اپنا تبصرہ بھیجیں