عدت کے دوران ملازمت

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اگر ایسی عورت بیوہ ہوجائے جس کے میکے میں والد کی بھی جاب نہ ہو اور ان کا کوئی بھائی بھی نہیں
اور وہ اپنی دو چھوٹی بیٹیوں کی کفالت کے لیے ٹیچنگ کرتی ہے تو اس صورت حال میں عدت کے حوالے سے رہنمائی فرمائیں
جزاک اللہ خیرا

الجواب باسم ملهم الصواب
واضح رہے کہ عام حالات میں عورت کو عدت کے دوران گھر سے باہر جانے کی شرعاً اجازت نہیں ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون کے اخراجات ملازمت سے رخصت لے کر بھی کسی ذریعے سے پورے ہوسکتے ہیں تو پھر عدت کے دوران ملازمت پر جانا جائز نہیں،تاہم اگر معاش کا کوئی انتظام نہ ہو، تو ایسی مجبوری کی حالت میں صرف دن کے اوقات میں ملازمت کے لیے جاسکتی ہے، البتہ رات ہونے سے پہلے پہلے واپس اپنے گھر پر پہنچنا ضروری ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔ طُلِّقَتْ خَالَتِي، فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلَهَا، فَزَجَرَهَا رَجُلٌ أَنْ تَخْرُجَ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بَلَى فَجُدِّي نَخْلَكِ، فَإِنَّكِ عَسَى أَنْ تَصَدَّقِي، أَوْ تَفْعَلِي مَعْرُوفًا. (مسلم: 1483)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: میری خالہ کو طلاق دے دی گئی تھی، انہوں نے اپنے باغ کی کھجوروں کو توڑنے کا ارادہ کیا، انہیں گھر سے باہر نکلنے پر ایک شخص نے ڈانٹا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں! تم اپنے باغ کی کھجوریں توڑ لاؤ، ہوسکتا ہے کہ تم اس میں سے صدقہ دو یا کوئی اور نیکی کرو۔

2۔ (وَمُعْتَدَّةُ مَوْتٍ تَخْرُجُ فِي الْجَدِيدَيْنِ وَتَبِيتُ) أَكْثَرَ اللَّيْلِ (فِي مَنْزِلِهَا) لِأَنَّ نَفَقَتَهَا عَلَيْهَا فَتَحْتَاجُ لِلْخُرُوجِ، حَتَّى لَوْ كَانَ عِنْدَهَا كِفَايَتُهَا صَارَتْ كَالْمُطَلَّقَةِ فَلَا يَحِلُّ لَهَا الْخُرُوجُ فَتْحٌ. وَجَوَّزَ فِي الْقُنْيَةِ خُرُوجَهَا لِإِصْلَاحِ مَا لَا بُدَّ لَهَا مِنْهُ كَزِرَاعَةٍ وَلَا وَكِيلَ لَهَا (طَلُقَتْ) أَوْ مَاتَ وَهِيَ زَائِرَةٌ (فِي غَيْرِ مَسْكَنِهَا عَادَتْ إلَيْهِ فَوْرًا) لِوُجُوبِهِ عَلَيْهَا
(وَتَعْتَدَّانِ) أَيْ مُعْتَدَّةُ طَلَاقٍ وَمَوْتٍ (فِي بَيْتٍ وَجَبَتْ فِيهِ) وَلَا يَخْرُجَانِ مِنْهُ (إلَّا أَنْ تُخْرَجَ أَوْ يَتَهَدَّمَ الْمَنْزِلُ، أَوْ تَخَافُ) انْهِدَامَهُ، أَوْ (تَلَفَ مَالِهَا، أَوْ لَا تَجِدَ كِرَاءَ الْبَيْتِ) وَنَحْوَ ذَلِكَ مِنْ الضَّرُورَاتِ فَتَخْرُجُ لِأَقْرَبِ مَوْضِعٍ إلَيْهِ، (ردالمحتار: 536/3)

3۔ وَأَمَّا الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا فَلَا تَخْرُجُ لَيْلًا وَلَا بَأْسَ بِأَنْ تَخْرُجَ نَهَارًا فِي حَوَائِجِهَا؛ لِأَنَّهَا تَحْتَاجُ إلَى الْخُرُوجِ بِالنَّهَارِ لِاكْتِسَابِ مَا تُنْفِقُهُ؛ لِأَنَّهُ لَا نَفَقَةَ لَهَا مِنْ الزَّوْجِ الْمُتَوَفَّى بَلْ نَفَقَتُهَا عَلَيْهَا فَتَحْتَاجُ إلَى الْخُرُوجِ لِتَحْصِيلِ النَّفَقَةِ، وَلَا تَخْرُجُ بِاللَّيْلِ لِعَدَمِ الْحَاجَةِ إلَى الْخُرُوجِ بِاللَّيْلِ (بدائع الصنائع: 205/3)

—————–

واللہ أعلم بالصواب

23 جمادی الاول 1445ھ
07 دسمبر 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں