ختم قرآن کے موقع پر اور حاجیوں کی آمد پر دعوت کرنا

سوال:میری ایک جاننے والی خاتون جن کا تعلق الھدی سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ختم قرآن پر دعوت کرنا اور حاجیوں کی دعوت کرنا بدعت ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ بدعت ایسے کام کو کہتے ہیں کہ جو قرآن و حدیث یا آثارِ صحابہ سے ثابت نہ ہو اور اسے دین کا جز یعنی عبادت اور ثواب کا ذریعہ سمجھ کر کیا جائے۔ جبکہ ختمِ قرآن اور حاجیوں کی دعوت کو کوئی دین کا جز سمجھ کر نہیں کرتا بلکہ حاجیوں کی دعوت اکرام اور ختم قرآن کی دعوت نعمت و سعادت کے حصول کے سبب کی جاتی ہے ،لہذا اسے بدعت کہنا درست نہیں،چنانچہ ایک روایت میں آتا ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سورہ بقرة مکمل یاد کرنے کی خوشی میں ایک اونٹ ذبح کرکے احباب و غرباء کو کھلایا تھا۔
البتہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ دعوت میں ریاکاری، عورتوں اور مردوں کا اختلاط یا اسراف وغیرہ نہ ہو اور اس دعوت کرنے کو ضروری بھی نہ سمجھا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں