خوف کی حالت میں نماز کا حکم

خوف کی حالت میں نماز کا حکم

جب کسی دشمن کا سامنا ہونے والا ہو، چاہے وہ دشمن انسان ہو یا کوئی درندہ یا کوئی اژدھا وغیرہ اور ایسی حالت میں سب مسلمان یا بعض لوگ بھی مل کر جماعت سے نماز نہ پڑھ سکیں اور سواریوں سے اُترنے کی بھی مہلت نہ ہو تو سب لوگوں کو چاہیے کہ سواریوں پر بیٹھے بیٹھے اشاروں سے تنہا نماز پڑھ لیں، قبلہ رُخ ہونابھی اس وقت شرط نہیں،البتہ اگر دو آدمی ایک ہی سواری پر بیٹھے ہو تو وہ دونوں جماعت کرلیں اور اگر اس کی بھی مہلت نہ ہو تو معذور ہیں۔ اس وقت نماز نہ پڑھیں،اطمینان کے بعد اس کی قضا پڑھ لیں اور اگر یہ ممکن ہو کہ کچھ لوگ مل کر جماعت سے نماز پڑھ لیں، اگر چہ سب آدمی نہ پڑھ سکتے ہوں تو ایسی حالت میں ان کو جماعت نہیں چھوڑنی چاہیے۔

اسی طرح جب کوئی خوف یا مصیبت پیش آئے تو نماز پڑھنا مسنون ہے، مثلاً: سخت آندھی چلے یا زلزلہ آئے یا بجلی گرے یا ستارے بہت ٹوٹیں یا برف بہت گرے یا بہت زیادہ بارش ہو یا کوئی عام مرض جیسے ہیضہ وغیرہ پھیل جائے یا کسی دشمن کا خوف ہو، مگر ان اوقات میں جو نمازیں پڑھی جائیں ان میں جماعت نہ کی جائے،ہر شخص اپنے اپنے گھرمیں تنہا پڑھے۔نبی کریمﷺکو جب کوئی مصیبت یا رنج پیش آتا تو نماز میں مشغول ہوجاتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں