کیا ریڈیو فراہم کرنا گناہ ہے؟

فتویٰ نمبر:2095

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم 

اگر کوئی  شخص کسی بچے کے لیے ریڈیو اس نیت سے لائے کہ وہ میچ کی کامنٹری اور نعت وغیرہ سنے گا پھر کچھ عرصہ کے بعد اس کا انتقال ہوجاتا ہے اب کچھ عرصہ سے اسی ریڈیو پر کوئی گانے سنتا ہے تو آیا اس لانے والے کو اسکا گناہ ہوگا جبکہ اس لانے والے کا انتقال ہو چکا ہے؟

و السلام

الجواب حامدا و مصليا

و علیکم السلام !

ریڈیو ایک ایسا آلہ ہے جو جائز اور نا جائز کام کے لیے استعمال ہو سکتا ہے، اللہ کی نا فرمانی کے ساتھ خاص نہیں۔ لہذا اس کوخریدنے، گھر میں رکھنے اور جائز طریقے سے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ انسان کے مرنے کے بعداس کے ورثا ایسے آلات کے ساتھ کیا کرتے ہیں؟ اس کا حساب مرنے والے سے ان شا ء اللہ نہیں لیا جائےگا۔ ہر ایک اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے : 

وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ مَرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ ” اور جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے وه اسی پر رہتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا” (الأنعام:۱۶۴)

• ان ما قامت المعصیۃ بعینہ یکرہ بیعہ تحریما ا ولا فتنزیھا۔ قولہ نہر: عبارتہ و عرف بھذا انہ لا یکرہ بیع ما لم تقم المعصیۃ بہ کبیع الجاریۃ المغنیۃ بہ و الکبش النطوح و الحمامۃ الطیارۃ و العصیر و الخشب الذی یتخذ منہ المعازف (رد المحتار: ۴ / ۲۶۸)

فقط ۔ واللہ اعلم 

قمری تاریخ: ۸ ربیع الثانی ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۱۷ دسمبر ٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں