لذت محسوس ہو اور ڈسچارج نہ ہو تو غسل کا حکم

سوال :اسلام عليكم
باجی ایک مسئلہ پوچھنا ہے۔
نیند میں عورت کو لذت محسوس ہو، اور آنکھ کھلنے پر کوئی ڈسچارج نا ہو تو کیا غسل فرض ہوگا؟ یا اگر کبھی (لیکوریا بھی ہو سکتا ہے) اور کبھی وائٹ رطوبت ڈسچارج ہو تو کیا فرض کریں گے (نیند سے جاگنے پر)؟ کیسے پتا لگتا ہے کہ غسل کرنا ہے؟

تنقیح ۔
1۔ صبح تک خواب یاد تھا اور تری دیکھی تھی؟
جواب۔ خواب تو یاد رہتا ہے۔ پر تری نہیں ہوتی۔ کبھی کبھار محسوس ہوتا ہے کچھ پانی۔
پر یہ کیسے پہچان ہو کہ لیکوریا آ رہا ہے یا تری ہے؟

تنقیح
2۔خواب میں احتلام بھی یاد ہے۔؟
3۔جب تری دیکھی تو غالب گمان کیا تھا؟

جواب۔خواب میں احتلام تو نہیں ہوتا۔ پر لذت محسوس ہوتی ہے۔ جاگنے پر تری محسوس ہو تو غسل کر لیتی ہوں، اس گمان کے ساتھ کے کہ تری ہی ہو۔

تنقیح
4۔کیا آپ کو لیکوریا کی بیماری ہے؟اگرہے تو ہر روز صبح اٹھنےپر ڈسچارج رہتا ہے؟
جواب: نہیں

الجواب باسم ملھم الصواب

1۔نیند میں لذت محسوس ہواحتلام ياد نہ ہو اور کوئی ڈسچارج نا ہوا ہو تو غسل واجب نہیں ۔

2۔اگر نیند میں لذت محسوس ہو اوراحتلام یاد نہ ہو، لیکن جاگنے پرجسم پر رطوبت ہو اور غالب گمان یہ ہو کہ یہ منی ہے تو غسل کرنا ضروری ہے۔اور اگر غالب گمان یہ ہوکہ یہ مذی یا ودی یا لیکوریا ہے تو پھر غسل کی ضرورت نہیں اور اگر منی یا دیگر چیزوں میں شک ہے پھر احتیاطا غسل کرلیا کریں۔
================
حوالہ جات :

1۔عن عائشة، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يجد البلل ولا يذكر احتلاما؟ قال: يغتسل، وعن الرجل يرى أنه قد احتلم ولم يجد بللا؟ قال: لا غسل عليه“ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے،نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سے اس آدمی کے بارے میں سوال ہوا ،جو اپنے کپڑوں پر تری پائے لیکن اسے خواب میں احتلام ہونا یاد نہیں ،تو فرمایا:وہ غسل کرے،اور اس آدمی کے متعلق سوال ہوا، جسے خواب میں احتلام ہونا یاد ہے لیکن اس نےکپڑوں پر تری نہیں پائی، تو فرمایا: اس پر غسل نہیں۔(سنن الترمذی،ابواب الطھارۃ، باب فيمن يستيقظ فيرى بللا ولا يذكر احتلاما،ج 1،ص 173، دار الغرب الإسلامي ، بيروت)

2۔ولو تذكر الاحتلام ولذة الإنزال ولم ير بللا لا يجب عليه الغسل والمرأة كذلك في ظاهر الرواية “۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الطہارۃ،فصل فی معانی الموجبۃ للغسل،ج 1،ص 15،دار الفکر،بیروت)

3۔”(و) عند (رؤية مستيقظ) خرج رؤية السكران والمغمى عليه المذي منيا أو مذيا (وإن لم يتذكر الاحتلام) إلا إذا علم أنه مذي أو شك أنه مذي أو ودي أو كان ذكره منتشرا قبيل النوم فلا غسل عليه اتفاقا كالودي، لكن في الجواهر إلا إذا نام مضطجعا أو تيقن أنه مني أو تذكر حلما فعليه الغسل والناس عنه غافلون (لا) يفترض (إن تذكر ولو مع اللذة) والإنزال (ولم ير) على رأس الذكر (بللا) إجماعا.(الدر المختار ورد المحتار, كتاب الطهارة، سنن الغسل، ج:1، ص:163، ط:ايچ ايم سعيد)
واللہ اعلم بالصواب۔
3 ذوالقعده1444
25 مئی 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں