LIC (لائف انشورنش ) کا حکم

سوال : یہ ہے کہ جیسپے ہم سب جانتے ہیں کہ بیاج ( سود ) نہیں لینا چاہیےلیکن جو LIC ( لائف انشورنس کارپوریشن ) ہوتا اس میں بھی تو بنک کی طرف سے سود کا ہی پیسہ ہوتا ہے، کیا LIC کروانا جائز ہے ؟ اس بارے میں کیا حکم پے؟

الجواب باسم ملھم الصواب
مروجہ انشورنش ایک سودی اور جوئے کا معاملہ ہے، اور ان دونوں کی حرمت قرآنِ کریم کی واضح اور قطعی نصوص سے ثابت ہے ۔
انشورنش میں “سود” اس اعتبار سے ہے کہ حادثہ کی صورت میں جمع شدہ رقم سے زائد  رقم ملتی ہے اور زائد رقم سود ہے،  اور “جوا” اس اعتبار سے ہے کہ بعض صورتوں  میں اگر حادثہ وغیرہ نہ ہوتو  جمع شدہ رقم بھی واپس نہیں ملتی، انشورنس کمپنی اس رقم کی مالک بن جاتی ہے ،نیز اس میں غرر ( دھوکا) بھی  پایا جاتا ہے۔ لہذا کسی بھی قسم کا  انشورنس کرنا  اور کرانا شرعاً ناجائز  اور حرام ہے۔
====================
حوالہ جات:
1 ۔ یآ أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوآ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُون﴾ [المائدة: 90]
ترجمہ :اے ایمان والو ! شراب اور جوا اور بتوں کے پاس نصب شدہ پتھر اور فال کے تیر محض ناپاک ہیں ‘ شیطانی کاموں میں سو تم ان سے اجتناب کرو ‘ تاکہ تم کامیاب ہو“ ۔

2 ۔”عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اٰكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ: هُمْ سواء“ ۔
(صحیح مسلم : 4093) ۔
ترجمہ : سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی سود کھانے والے پر اور سود کھلانے والے پر اور سود لکھنے والے پر اور سود کے گواہوں پر اور فرمایا: وہ سب برابر ہیں۔
3 ۔ ”وَسُمِّيَ الْقِمَارُ قِمَارًا؛ لِأَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْ الْمُقَامِرَيْنِ مِمَّنْ يَجُوزُ أَنْ يَذْهَبَ مَالُهُ إلَى صَاحِبِهِ، وَيَجُوزُ أَنْ يَسْتَفِيدَ مَالَ صَاحِبِهِ وَهُوَ حَرَامٌ بِالنَّصِّ“۔
(الدرالمختارمع ردالمحتار :کتاب الحظر والاباحۃ ، 403/6 ، ط: سعید)
4 ۔ بیمہ زندگی کے عدم جواز میں کوئی شبہ نہیں، اس لیے کہ اس میں سود اور غرر ( دھوکہ) کا معاملہ ہے، سود توظاہر ہے اور دھوکہ اس لیے کہ اگر قسطیں ادا کرنی روک دے رو ادا شدہ قسطیں بھی ڈوب جاتی ہیں، لہذا یہ فاسددرفاسد ہے” ۔
(فتاوی محمودیہ: باب الربو 392/16)۔
فقط واللہ اعلم۔
5 شعبان 1444
25 فروری 2023۔

اپنا تبصرہ بھیجیں