مخصوص دن میں روزہ رکھنے کی نذر ماننا

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
سوال: اگر کسی نے نذر مانی وہ جمعہ کو روزہ رکھے گا یا وہ شوال کے پہلے دس دن روزہ رکھے گا تو کیا آپ اس کے لئے ان مخصوص دنوں میں روزہ رکھنا جائز ہوگا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب باسم ملهم الصواب
نذر کے روزے ماننے سے وہ واجب ہوتے ہیں ان کا ادا کرنا لازم ہے،لہذا اگر آپ نے کسی دن کو مخصوص کر کے روزہ کی نذر مانی ہے تو یہ روزے آپ پر لازم ہوگئے۔ البتہ اس خاص دن اور خاص مہینے میں روزہ رکھنا لازم نہیں،بلکہ جس دن بھی آپ چاہیں روزہ رکھ لیں تو نذر پوری ہو جائے گی۔اگرچہ جتنی تعداد کو لازم کیا ہے اس عدد کو پورا کرنا لازم ہوگا۔
**********
حوالہ جات:
1۔”(والنذر) من اعتكاف أو حج أو صلاة أو صيام أو غيرها (غير المعلق) ولو معينًا (لا يختص بزمان ومكان ودرهم وفقير) فلو نذر التصدق يوم ا لجمعة بمكة بهذا الدرهم على فلان فخالف جاز، وكذا لو عجل قبله فلو عين شهرا للاعتكاف أو صوم فعجل قبله عنه صح، وكذا لو نذر أن يحج سنة كذا فحج سنة قبلها صح أو صلاة يوم كذا فصلاها قبله؛ لأنه تعجيل بعد وجوب السبب وهو النذر فيلغو التعيين شرنبلالية فليحفظ (بخلاف) النذر (المعلق) فإنه لا يجوز تعجيله قبل وجود الشرط كما سيجيء في الأيمان۔‘
(الدر المختار مع رد المحتار:2 / 436)
******
2۔وواجب وهو نوعان:معين كالنذر المعين وغير معين كالنذر المطلق۔۔۔۔۔الخ
(الدر المختارمع رد المحتار: 373/2)
*****
3۔ نذر میں کسی خاص دن یا خاص مہینے کی تخصیص کرنے سے نظر تو لازم ہوجاتی ہے، البتہ اس خاص دن اور خاص مہینے میں روزہ رکھنا لازم نہیں ہوتا،بلکہ جب بھی چاہے جس دن چاہے روزہ رکھ کے لے،نذر پوری ہو جائے گی۔
اگر ایک سے زائد ایام کے روزے کی نذر کی ہے مثلا یہ کہا کہ محرم کی پہلی تاریخ سے دسویں تاریخ کا روزہ رکھے گا تو محرم کے خاص انہی تاریخوں میں روزہ رکھنا لازم نہیں ہوگا۔بلکہ کسی اور مہینے میں یا کسی اور تاریخ میں بھی روزہ رکھے گا تو نذر پوری ہو جائے گی۔ البتہ ان 10 روزوں کو مسلسل رکھنا لازم ہوگا۔
(روزے کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا:195۔196)

واللہ سبحانہ اعلم

■ 27 جمادی الاولی 1444ھ
■ 22 دسمبر، 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں