نعت خوانی کو بزنس بنانے کا حکم

سوال :نعت خوانی کو بزنس بنانا جائز ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب
نعت پاک حضور علیہ السلام کی محبت میں پڑھنی چاہیے کسی بھی دنیوی لالچ جیسے روپیہ پیسا شہرت وغیرہ کی غرض سے پڑھنا جائز نہیں، البتہ اگر کوئی اپنی خوشی سے حوصلہ افزائی کی غرض سے نعت خواں کو کچھ دینا چاہے تو حرج نہیں – تاہم اس کو بزنس بنا لینا اور اسی لالچ میں نعتیں پڑھنا کہ لوگ کچھ دیں درست نہیں ۔
_____________

حوالہ جات :
1 : عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بأعرابي وهو يدعو في صلاته ، وهو يقول : يا من لا تراه العيون، ولا تخالطه الظنون ، ولا يصفه الواصفون ، ولا تغيره الحوادث ، ولا يخشى الدوائر ، یعلم مثاقيل الجبال ، ومكابيل البحار ، وعدد قطر الأمطار، وعدد ورق الأشجار ، وعدد ما أظلم عليه اليل ، وأشرق عليه النهار ، لا تواري منه سماء سماء ، ولا أرض أرضا ، ولا بحر ما في قعره ، ولا جبل ما في وعره ، اجعل خير عمري آخره ، وخير عملي خواتمه وخيْر أَيامي يوم القاك فيه ، فوكل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالأعرابي رجلا ، فقال : ( إِذا صلى فائتني به ، فلما صلى أتاه ، وقد كان أهْدي لرسول الله ﷺ … ذهب من بعض المعادن ، فلما أتاه الأعرابي وهب له الذهب ، وقال : ممن أنت يا أعرابي ؟ ، قال : من بني عامر بن صعصعة يا رسول الله قال : ( هلْ تدْرِي لم وهبت لك الذهب ؟ قال للرحم بيننا وبينك يا رسول الله فقال : « إِن الرحم حقا، ولكن وهبت لك الذهب لحسن ثنائك على الله ( عز وجل )

(معجم الأوسط: 9448)
ترجمه :حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک دیہاتی کے پاس سے گزرے وہ نماز میں دعا کر رہا تھا يا من.. الخ حضور پاک نے ایک ادمی سے فرمایا یہ نماز پڑھ لے تو اسکو میرے پاس لانا بعد نماز اسکو لایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہیں سے سونا ہدیہ دیا گیا تھا آپ نے اسکو سونا دے دیا اور فرمایا کیا تم جانتے ہو میں نے تم کو یہ کیوں دیا اس نے عرض کی آپکے اور میرے درمیان صلہ رحم کی وجہ سے آپنے فرمایا صلہ رحمی حق ہے لیکن میں نے اس لئے سونا دیا ہے کہ تم نے اپنے رب کی تعریف اچھی کی

2 : فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُعْطِيتَ شَيْئًا مِنْ غَيْرِ أَنْ تَسْأَلَ فَكُلْ وَتَصَدَّقْ
(النسائي 2605)

ترجمہ : مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تجھے کوئی چیز تیرے مانگے بغیر ملے تو ( اسے لے لے اور ) کھا ۔ اور ( چاہے تو ) صدقہ کر دے

3: وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي. فَقَالَ: «خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخذه. ومالا فَلَا تتبعه نَفسك ۔

( مشکوۃ المصابيح : 1845)

ترجمہ :حضرت عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ مجھے کوئی مال عطا کرتے تو میں عرض کرتا ، آپ اسے مجھ سے زیادہ ضرورت مند کو عطا کر دیں ، تو آپ ﷺ فرماتے :’’ اسے لے لو ، اور اسے اپنے مال میں شامل کر لو اور اسے صدقہ کرو ، اور اگر بن مانگے اور بغیر انتظار کیے تمہارے پاس مال آ جائے تو اسے لے لیا کرو اور جو ایسا نہ ہو اس کے پیچھے نہ پڑو

4 : وظاهر هذا الحديث وغيره مما سبق وجوب قبول ما أعطيه الإنسان من غير سؤال ولا إشراف نفس، وبه قال أحمد وغيره، وحمل الجمهور الأمر على الاستحباب أو الإباحة،

(مرقاة المفاتيح : 4/314)

5: ويمنع القاري للدنيا والآخذ والمعطي آثمان.
(شامي، باب الإجارة الفاسدة ) مطلب في الاستئجار على الطاعات : 9/77)

6 : جلسہ یا پروگرام میں تقریر، نعت ، یا تلاوت پر اظہار مسرت اور حوصلہ افزائی کے لئے جو انعام دیا جاتا ہے وہ مطلقا ممنوع نہیں ہے بلکہ اس میں تفصیل ہے اور وہ تفصیل یہ ہے کہ اگر کوئی شخص انعام کے لالچ میں تلاوت کرے تو اس کے لئے انعام لینا ممنوع ہے لیکن اگر اسکی کوئی خواہش نہ ہو بلا وہم و گمان اسے کوئی انعام دے دے تو اس طرح کے انعام کا لینا ممنوع نہیں ہے –
(کتاب النوازل :12/432)

7 : ایسے وعظ کا اثر نہیں ہوتا جس سے فقط کمائی مقصود ہو اور محض روپیہ کمانے کے لئے وعظ کہنا کوئی ثواب کی چیز نہیں، شرعاً اجازت بھی نہیں –
(فتاویٰ محمودیہ : 25/225)

واللہ اعلم بالصواب
21 جمادی الاولی 1444
15‌دسمبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں