نماز کے بعد کھانے کا ذرہ دانت میں سے نکلے تو نماز ہوجائے گی؟

سوال:وضو کر کے نماز پڑھ لی لیکن بعد میں دیکھا کہ دانتوں میں کھانے کا ذرہ پھنسا ہوا تھا جو نماز پڑھنے کے بعد نکلا، تو کیا وہ نماز اور وضو درست ہو گئے یا دوبارہ پڑھے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ دانتوں کے درمیان پھنسے ہوئے غذا  کے ریزے اور کھانا عام طور پر  پانی کے پہنچنے کو نہیں روکتے، نیز فرض غسل کے علاوہ دانتوں کے درمیان طے پانی پہچانا ضروری بھی نہیں۔
لہذا صورت مسئلہ میں نماز ادا ہوگئی، دوبارہ پڑ ھنے کی ضرورت نہیں۔
===============
حوالہ جات:
1 ۔ ”ولایمنع ما علی ظفر صباغ ولا طعام بین اسنانہ او فی سنہ المجوف بہ یفتی،وقیل ان صلبامنع ،وھوالصح،صرح بہ فی شرح المنیۃ،وقال لامتناع نفوذ الماء مع عدم الضرورۃ والحرج“۔ (الدرالمختار مع الرد المحتار فی ابحاث الغسل153/1)۔

2 ۔”ولو كان سنه مجوفا فبقي فيه أو بين أسنانه طعام أو درن رطب في أنفه تم غسله على الأصح، كذا في الزاهدي والاحتياط أن يخرج الطعام عن تجويفه ويجري الماء عليه هكذا في فتح القدير“۔
(الفتاوی الھندیہ : الطہارۃ، الفصل الأول في فرائض الغسل: 1/ 13، ط: دارالفکر)۔

3۔سوال: اگر کسی کے منہ میں پان کا ریزہ یا کوئی ٹکڑارہ جائے اور وہ وضو کے دوران اسے نہ نکالے تو وضو درست ہوگا؟
جواب : یہ وضو درست ہے اور نماز ہو جائے گی۔
(فتاوی دارالعلوم دیوبند: 127/1)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
22 رجب 1444
13 فروری 2023۔

اپنا تبصرہ بھیجیں