نقلی کعبہ کے گرد نماز پڑھنا

سوال: میرے گھر کے پاس ایک پیر ہے اس نے اپنی چھت پر کعبہ بنایا اور اسی کے ارد گرد نماز پڑھتے ہیں اور دم درورد بھی کرتے ہیں اور سب کو فائدہ بھی ہوتا ہے تو کیا ایسے شخص کے پاس دم کے لیے جانا چاہیے؟

الجواب باسم ملہم الصواب

کسی بھی شخص کے دم میں تاثیر ہونا اس کے حق ہونے کی دلیل نہیں، چنانچہ یہود ونصاری کے بھی منتروں کا اثر ہوتا ہے، کیا یہ ان کی حقانیت کی دلیل ہے؟ہرگز نہیں!

مذکورہ شخص کے متعلق بتائی گئی تفصیل کے مطابق ان کا عمل خلافِ شریعت ہےجب وہ اللہ کے ساتھ دھوکا فراڈ کرسکتے ہیں توان کے لیے لوگوں کو بھی اپنے فریب کے جال میں پھنسانا کوئی مشکل نہیں . ان کے دم سے فائدہ ہونا،ان کی حقانیت کی دلیل نہیں لہذا پہلی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ احادیث مبارکہ میں میں بتائی گئی مسنون دعاؤں کا اہتمام کیا جائےالبتہ جب کسی سے دم کرانے کی ضرورت پیش آئے تو ہمیشہ ایسے شخص کے پاس جانا چاہیے جس کی وضع قطع اسلامی ہو، سنت کے مطابق زندگی گزارنے والا ہو، نماز کا پابند ہوایسے شخص کی صحبت سے دنیا اور آخرت سنورے گی۔

====================

حوالہ جات

1۔عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ أنا على، حوضي أنتظر من يرد على، فيؤخذ بناس من دوني فأقول أمتي‏.‏ فيقول لا تدري، مشوا على القهقرى ‏”‏‏.‏ قال ابن أبي مليكة اللهم إنا نعوذ بك أن نرجع على أعقابنا أو نفتن‏.

(بخاری 1/7089)

ترجمہ:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

( قیامت کے دن) میں حوض کوثر پر ہوں گا اور اپنے پاس آنے والوں کا انتظار کرتا رہوں گا پھر( حوض کوثر) پر کچھ لوگوں کو مجھ تک پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کرلیا جائے گا تو میں کہوں گا کہ یہ تو میری امت کے لوگ ہیں۔ جواب ملے گا کہ آپ کو معلوم نہیں یہ لوگ الٹے پاؤں پھر گئے تھے۔ ابن ابی ملیکہ اس حدیث کو روایت کرتے وقت دعا کرتے” اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم الٹے پاؤں پھر جائیں یا فتنہ میں پڑجائیں“

2۔أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى قَالُوا لَا قَالَ فَإِنِّي لَأَرَى الْفِتَنَ تَقَعُ خِلَالَ بُيُوتِكُمْ كَوَقْعِ الْقَطْرِبخاری 1/7086

ترجمہ:

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے محلوں میں سے ایک محل پر چڑھے پھر فرمایا کہ میں جو کچھ دیکھتی ہوں تم بھی دیکھتے ہو ؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں فتنوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ بارش کے قطروں کی طرح تمہارے گھر وں میں داخل ہو رہے ہیں۔

3۔عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ قَالَ أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنْ الْحَجَّاجِ فَقَالَ اصْبِرُوا فَإِنَّهُ لَا يَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ إِلَّا الَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ سَمِعْتُهُ مِنْ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ( بخاری1/7078)

ترجمہ:

حضرت زبیر بن عدی نے بیان کیا کہ ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے حجاج کے طرز عمل کی شکایت کی انہوں نے کہا کہ صبر کرو کیونکہ تم پر جو دور بھی آتا ہے تو اس کے بعد آنے والا دور اس سے بھی برا ہو گا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جا ملو میں نے یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔

4۔ هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَكُونُ فِتَنٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌا مِنْ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ خَيْرٌ مِنْ الْمَاشِي وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنْ السَّاعِي مَنْ تَشَرَّفَ لَهَا تَسْتَشْرِفْهُ فَمَنْ وَجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا فَلْيَعُذْ بِهِ

(بخاری1/7093)

ترجمہ:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسے فتنے بر پا ہوں گے کہ ان میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہوگا اور کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا اگر کوئی ان کی طرف سے دور سے بھی جھانک کر دیکھے گا تو وہ اسے بھی سمیٹ لیں گے ایسے وقت جو کوئی اس سے کوئی پناہ کی جگہ پا لے اسے اس کی پناہ لے لینی چاہیے۔

واللہ اعلم بالصواب

3-1-2022

1-5-1443

اپنا تبصرہ بھیجیں