قسطوں والی پلاٹ پر زکوۃ کا حکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:192

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتےہیں حضرات علماء کرام زکوۃ کے مندرجہ ذیل  مسائل کے بارے میں کہ

  • ایک جائیداد ( پلاٹ ) دوبارہ فروخت کرنے کی نیت  سے خریدی گئی ،ا س کی ادائیگی  کرنے کے بعد دوسرا دعویدار نکل آیا اور معاملہ  عدالت میں ہےا ور اس کا جلد فیصلہ  ہونے کا امکان نہیں ہے ۔ پانچ سال  ، دس سال  یا اس سے بھی زیادہ  لگ سکتے ہیں ، فیصلہ ایک سال میں بھی ہوسکتاہے لیکن ہمارے موجودہ نظام میں فیصلہ ہونا نظر نہیں آتا۔

(الف)  کیا ا س صورت میں مذکورہ جائیدا د( پلاٹ) کی زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی ؟
(ب) اگر  فوری طور  پرادائیگی  نہ کرنی ہواور فیصلہ کے بعد کرنی پڑے توگزشتہ تمام سالوں کی کرنی ہوگی ؟

(ج) اور اگرگزشتہ تمام سالوں کی زکوٰۃ ادا کنی پڑےگی توکونسی لاگت  لی جائے گی؟ کیونکہ ہرس ال لاگت بڑھ بھی سکتی ہے ۔

2)    اگر کوئی  زیر تعمیربالائی عمارت یا ا س کا کچھ  حصہ  ( فلیٹ )  وغیرہ قسط پر خرید ا اور نیت اس کودوبارہ  فروخت کرنے کی ہے کچھ قسطوں کی ادائیگی  بھی ہوچکی ہے لیکن کسی وجہ سے اس عمارت  کی تعمیر رک گئی ہے ( اور یہ بالائی عمارت یا فلیٹ  مشتری کے قبضے میں نہ آیاہو )  

( الف ) ہوسکتا ہے کہ اس عمارت کی تعمیر  رک گئی ہے ( اور یہ بالائی عمارت یا فلیٹ  مشتری کے قبضے میں نہ آیاہو )

(ب) ہوسکتاہے یہ عمارت نامکمل ہی چھوڑدی جائے اور اس کی اداشدہ رقم کی واپسی کی کوئی امید نہ ہو۔

ان دونوں صورتوں میں زکوٰۃ کی ادائیگی کی کیاصورت ہوگی ؟

3)اگریہ عمارت کرایہ پر دینے کی نیت سےخریدی گئی ہوتواداشدہ رقم پر زکوٰۃ کاکیاحکم ہوگا؟

 جزاکم اللہ خیرا

ابوفکیھہ

جامع مسجد ثریاخانم

الجواب حامداومصلیاً

  • الف،ب صورت مسئولہ میں مذکورہ پلاٹ کا دعویدار نکل آنے کے بعد بھی اگر اس پلاٹ کے مل جانے کی امید ہواوراس کوآگے فروخت کرنے کی نیت بھی باقی رہے تواس صورت میں مذکورہ پلاٹ پر زکوٰۃ واجب ہوگی ، البتہ ذکوٰۃ کی ادائیگی اس وقت واجب ہوگی جب مذکورہ پلاٹ فیصلے کے بعد خریدار کومل جائے ۔ا ور اس صورت میں گزشتہ تمام سالوں کی زکوٰۃ بھی اداکرنی ہوگی ۔

نیز اگر پلاٹ کافیصلہ خریدار کے حق میں نہ ہوسکا تو اس صورت میں مذکورہ پلاٹ کی زکوٰۃ بھی خریدار پر واجب نہیں ہوگی ۔

(ج) اگرمندرجہ بالاصورت کے مطابق گزشتہ کئی سالوں کی زکوٰۃ اداکی جائے تومذکورہ پلاٹ کی زکوٰۃ کی ادائیگی کے دن کی قیمت کا اعتبار ہوگا، یعنی زکوٰۃ ادا کرنے کے دن پلاٹ  کی جو قیمت ہوگی اسی کے حساب سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی ۔

الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین ( رد المختار ) 2/244)

الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین ( رد المختار ) ۔ (2/244)

الفتاوی الھندیہ ۔ ( 1/174)

الفتاوی الھندیہ ۔ ( 1/175 )

  • الف، ب ۔۔مذکورہ صورت میں فلیٹ یا بالائی عمارت جب مالکانہ حقوق کے ساتھ خریدار کی ملکیت میں آجائے  تو ا س کے  بعد خریدارپرا س کی زکوۃ واجب ہوگی ا س سے پہلے زکوۃ واجب نہیں ہوگی ۔

الفتاوی الھندیہ ۔ (1/176)

الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین ( رد المختار ۔ 2/273)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

محمد اویس نعیم

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی  

3 ذیقعدہ 1434ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں