شوہر کا طلاق دینا

سوال: ‎شوہر کا بیوی کو یہ کہنا کہ میں نے تجھے طلاق دی کیا تو قبول کرتی ہے؟ اور اگر قبول کرتی ہے تو دو دن میں جواب دے دے؟‎اگر شوہر کے سوال مذکور پر بیوی دو دن گزرنے سے پہلے “قبول نہیں کرتی” کہہ دے تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟

الجواب باسم ملهم الصواب
واضح رہے کہ شوہر اگر طلاق دے دے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے، عورت کا قبول کرنا ضروری نہیں، لہذا مذکورہ صورت میں بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی۔ شوہر کو عدت ( تین ماہواریوں تک اگر حمل نہ ہو اور حمل کی صورت میں بچہ کی پیدائش تک)میں رجوع کا حق ہے، رجوع کی صورت میں شوہر کو آئندہ دو طلاقوں کا اختیار ہوگا ۔اگر عدت کے اندر رجوع نہیں کیا تو عدت کے بعد  نکاح ختم ہوجائے گا، پھر دوبارہ ساتھ رہنے کے لیے نئے مہر اور شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے ایجاب و قبول کے ساتھ  تجدید نکاح کرنا ضروری ہوگا۔
حوالہ جات:

1۔وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِنْ كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآَخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (البقرة: 228).

ترجمہ: اور طلاق دی ہوئی عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کو روکے رکھیں، اور ان کے لیے جائز نہیں کہ چھپائیں جو اللہ نے ان کے پیٹوں میں پیدا کیا ہے اگر وہ اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں، اور ان کے خاوند اس مدت میں ان کو لوٹا لینے کے زیادہ حق دار ہیں اگر وہ اصلاح کا اردہ رکھتے ہیں، اور دستور کے مطابق ان کا ویسا ہی حق ہے جیسا ان پر ہے، اور مردوں کو ان پر فضیلت دی گئی ہے، اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔

2۔ اَلطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَاِمْسَاكٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِيْحٌ بِاِحْسَانٍ ۗ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَيْتُمُوْهُنَّ شَيْئًا اِلَّآ اَنْ يَّخَافَ آ اَلَّا يُقِيْمَا حُدُوْدَ اللّهِ ۖ (البقرة: 229)

ترجمہ: طلاق دو مرتبہ ہے، پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے، اور تمہارے لیے اس میں سے کچھ بھی لینا جائز نہیں جو تم نے انہیں دیا ہے مگر یہ کہ دونوں ڈریں کہ اللہ کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے۔

3. فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ (البقرة: 230)

ترجمہ: پھر اگر اسے طلاق دے دی تو اس کے بعد اس کے لیے وہ حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے۔

4. وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض ” لقوله تعالى: {فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ} [البقرة: ٢٣١] من غير فصل ولا بد من قيام العدة لأن الرجعة استدامة الملك ألا ترى أنه سمى إمساكا وهو الإبقاء وإنما يتحقق الاستدامة في العدة لأنه لا ملك بعد انقضائها ” والرجعة أن يقول راجعتك أو راجعت امرأتي ” وهذا صريح في الرجعة ولا خلاف فيه بين الأئمة.
قال: ” أو يطأها أو يقبلها أو يلمسها بشهوة أو بنظر إلى فرجها بشهوة ” وهذا عندنا
(الهداية: 394/2)

5. وَالْمُسْتَحَبُّ أَنْ يُرَاجِعَهَا بِالْقَوْلِ فَافْهَم (رد المحتار: 3/399)

6. شوہر اگر تین مرتبہ طلاق دے دے تو تین مرتبہ طلاق واقع ہوجاتی ہیں، خواہ عورت نے قبول کیا ہو یا نہ کیا ہو، گویا عورت کا قبول کرنا یا نہ کرنا کوئی شرط نہیں۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل: 259/5)

——————————————–

واللہ أعلم بالصواب

5 جمادی الثاني 1444ھ
29 دسمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں