سورہ ہود کا خلاصہ مضامین

اس سورت میں توحید ، رسالت اور آخرت کی دعوت دی گئی ہےکہ اللہ وحدہ لاشریک کوایک مانو،اس کے پیغمبر کی بات مانو، شرک سے باز آؤاور اپنی دنیوی زندگی کا سارا نظام آخرت کی جواب دہی کے احساس پر قائم کرو۔ ساتھ میں تنبیہ بھی ہے۔تنبیہ یہ ہے کہ عذاب کے آنے میں جو تاخیر ہو رہی ہے یہ دراصل ایک مہلت ہے جو اللہ اپنے فضل سے تمہیں عطا کر رہا ہے۔ اس مہلت کے اندر اگر تم نہ سنبھلے تو وہ عذاب آئے گا جو کسی کے ٹالے نہ ٹل سکے گا اور اہل ایمان کی مٹھی بھر جماعت کو چھوڑ کر تمہاری ساری قوم کو صفحۂ ہستی سے مٹادے گا۔{وَلَئِنْ أَخَّرْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِلَى أُمَّةٍ مَعْدُودَةٍ لَيَقُولُنَّ مَا يَحْبِسُهُ أَلَا يَوْمَ يَأْتِيهِمْ لَيْسَ مَصْرُوفًا عَنْهُمْ وَحَاقَ بِهِمْ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ } [هود: 8]
اس مضمون کو ادا کرنے کے لیے براہ راست خطاب کی بنسبت قوم نوح،عاد،ثمود،قوم لوط،اصحاب مدین اورقوم فرعون کے قصوں کوبطور ثبوت پیش کیاگیا ہے۔
بعض اہل علم نے اس کاخلاصہ یوں بیان کیاہے کہ اس سورت میں چار باتیں ہیں:
1۔توحیدکہ اللہ کے علاوہ کسی کونہ پکارو،اس کے دلائل یہ ہیں: (أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ إِنَّنِي لَكُمْ مِنْهُ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ ۔۔۔۔إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُكُمْ)[هود: 2 – 4] ( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ (25) أَنْ لَا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ) [هود: 25، 26] (وَإِلَى عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا قَالَ يَاقَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ)(هود: 50) ( وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا قَالَ يَاقَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ ) [هود: 61]( وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا قَالَ يَاقَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ}
2۔اللہ تعالی کے سواکوئی عالم الغیب نہیں۔{ أَلَا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ} [هود: 5]{ وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُبِينٍ} [هود: 6]{ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ} [هود: 31]{ فَلَمَّا رَأَى أَيْدِيَهُمْ لَا تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً قَالُوا لَا تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمِ لُوطٍ} [هود: 70]{وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِيءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالَ هَذَا يَوْمٌ عَصِيبٌ} [هود: 77]
3۔تیسری بات یہ بیان کی گئی ہے کہ دعوت کے اس کام میں آپ کو طرح طرح کی مشکلات کاسامنا کرناپڑے گا، ان مشکلات کی وجہ سے تبلیغ میں کوتاہی نہ ہونے پائے۔{فَلَعَلَّكَ تَارِكٌ بَعْضَ مَا يُوحَى إِلَيْكَ وَضَائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ أَنْ يَقُولُوا لَوْلَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ كَنْزٌ أَوْ جَاءَ مَعَهُ مَلَكٌ إِنَّمَا أَنْتَ نَذِيرٌ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ} [هود: 12) { وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُبِينٍ (96) إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاتَّبَعُوا أَمْرَ فِرْعَوْنَ وَمَا أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍ} [هود: 96، 97]
4۔توحیدورسالت اور قیامت کے تمام دعوے بالکل درست اور واقعہ کے مطابق ہیں، لیکن مخالفین ضداور عناد کی وجہ سے نہیں مانتے۔ أَفَمَنْ كَانَ عَلَى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّهِ وَيَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِنْهُ وَمِنْ قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَى إِمَامًا وَرَحْمَةً أُولَئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمَنْ يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الْأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِنْهُ إِنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ (17) وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أُولَئِكَ يُعْرَضُونَ عَلَى رَبِّهِمْ وَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ (18) الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُمْ بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ } [هود: 17 – 19] {فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِمَّا يَعْبُدُ هَؤُلَاءِ مَا يَعْبُدُونَ إِلَّا كَمَا يَعْبُدُ آبَاؤُهُمْ مِنْ قَبْلُ وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ مَنْقُوصٍ } [هود: 109]
سورت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی نبوت کی ایک دلیل خود قرآن ہے ۔قرآن ایک زندہ معجزہ ہے،قیامت تک کوئی اس جیسی کتاب نہیں لاسکتا۔{أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ} [هود: 13]
دوسری دلیل سابقہ آسمانی کتابوں میں آپ ﷺکے اوصاف کاتذکرہ ہے۔{ أَفَمَنْ كَانَ عَلَى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّهِ وَيَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِنْهُ وَمِنْ قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَى إِمَامًا وَرَحْمَةً} [هود: 17]
تیسری دلیل امی ہونے کے باوجود آپ کا سابقہ تاریخی واقعات کو بالکل درست طریقے سے بیان کرنا ہے ۔ {تِلْكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَا أَنْتَ وَلَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ هَذَا } [هود: 49]
قرآن کریم میں موجود جابجا قصص اور واقعات کی حکمت بھی اس سورت کے آخر میں بتائی گئی ہے کہ یہ جہاں ایک طرف نبی کریم ﷺ کی نبوت کی دلیل ہیں تو دوسری طرف اس سے مسلمانوں کو عبرت ونصیحت حاصل ہوتی ہے اور دلوں کو تسلی اور تقویت ملتی ہےکہ مخالفتوں کے باوجود بھی آخر کار انجام انہی کے حق میں ہوگا۔{وَكُلًّا نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنْبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ } [هود: 120]
( از گلدستہ قرآن )

اپنا تبصرہ بھیجیں