سورۃ آل عمران کا زمانہ نزول تعداد آیات اورمرکزی موضوع

اعداد وشمار:
مصحف کی ترتیب کے لحاظ سےتیسری اور نزول کی ترتیب کے لحاظ سے 89ویں سورت ہے۔اس سورت میں 20رکوع،200آیات ہیں۔سورت 3503کلمات اور14605 حروف پر مشتمل ہے۔
زمانہ نزول:
یہ مدنی سورت ہے۔اس کے متعدد نام ہیں:طیبہ،امان،کنز،مجادلۃ،استغفاروغیرہ
تفسير الألوسي = روح المعاني (2/ 71)
«وهي مائتا آية» أخرج ابن الضريس، والنحاس، والبيهقي من طرق عن ابن عباس رضي الله تعالى عنهما أنها نزلت بالمدينة، واسمها في التوراة- كما روى سعيد بن منصور- طيبة، وفي صحيح مسلم تسميتها والبقرة الزهراوين- وتسمى الأمان، والكنز، والمعنية، والمجادلة، وسورة الاستغفار
وجہ تسمیہ:
عمرانؔ حضرت مریمؓ کے والد کا نام ہے،اور آل عمران کا مطلب ہے عمران کا خاندان۔ اس سورت کی آیات ۳۳ تا ۳۷ میں اس خاندان کا ذکر آیا ہے، اس لیے اس سورت کا نام آل عمران ہے۔
فضائل:
حضرت ابو امامہ فرماتے ہیں کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا:
’’سورۃ آل عمران سورہ بقرۃ اور سورہ طٰہ میں اﷲ کا ایسا اسم اعظم ہے کہ اگر وہ نام لے کر دعا کی جائے تو اﷲ تعالیٰ وہ دعا قبول فرماتے ہیں اور کچھ مانگا جائے تو عطا فرماتے ہیں۔ حضرت ابوامامہ کے شاگرد قاسم فرماتے ہیں کہ میں نے تلاش کیا تو تینوں سورتوں میں الحیّ القیوم کو مشترک پایا۔‘‘ (تفسیر مظہری)
حضرت عثمان بن عفان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: ’’جو شخص سورۃ آل عمران کا آخری حصہ رات کو تلاوت کر لے تو اس کے لیے قیام شب کا ثواب لکھا جائے گا۔‘‘ (رواہ الدارمی)
مرکزی موضوع
اللہ کا خلیفہ کس طرح اسلام کو خارجی اور داخلی طور پر مضبوط کرسکتا ہے؟شروع کی 120 آیات میں ایک تو باطل نظریات کارد کیاگیا ہےتاکہ مسلمان ان سے دور رہیں دوسرا دعوت وتبلیغ اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دے کر اسلام کو دنیا بھر میں پھیلانے کا منصوبہ بتایا گیا ہے ۔ان عوامل سےاسلام خارجی طور پر مستحکم ہوجائے گا۔
آیت 121 سے آخر تک داخلی استحکام کا طریقہ بتایا گیا ہے کہ غزوہ بدر اور احد سے سبق حاصل کیے جائیں اس سے مسلمان داخلی طور پر مضبوط ہوں گے اور داخلی کمزوریوں سے بچے رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں