سورۃ البقرۃ میں صدقات سے متعلق ہدایات واحکام

1۔اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا حکم ایک امتحان ہےجو اس امتحان میں کامیاب ہوتا ہے اللہ تعالی اسے خوب برکتیں عطا فرماتے ہیں۔فیضعفہ اضعافا کثیرۃ
2۔زکوۃ اور صدقہ وخیرات محض اللہ کی محبت اور اس کی رضا کے حصول کے لیے کرنا چاہیے۔{ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ} [البقرة: 177]
3۔زکوۃ اور صدقہ وخیرات کے زیادہ حق دار قریبی رشتہ دار، یتیم، مسکین، مسافر،ضرورت مند سائل اور قیدی ہیں اور ان میں بھی والدین اگر ضرورت مند ہوں تو نفلی صدقات کےاولین حق دار والدین ہی ہیں۔{وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ} [البقرة: 177] {يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ قُلْ مَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ} [البقرة: 215]
4۔صدقہ وخیرات اپنے گھر بار بیوی بچوں کی ضروریات کو دیکھ کر کرنا چاہیے، اتنا صدقہ وخیرات کہ گھر کے لیے کچھ نہ رہے مناسب نہیں۔ { وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ } [البقرة: 219]
5۔صدقہ وخیرات سے اسلام اور اسلامی فوجوں کو تقویت ملتی ہے اگر اللہ کی راہ میں خصوصا جہاد کے لیے خرچ نہیں کروگے تو مسلمان دفاعی طور پر کمزور ہوجائیں گے جو مسلمانوں کے لیے نہایت خطرناک بات ثابت ہوسکتی ہے۔ {وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ} [البقرة: 195]

اپنا تبصرہ بھیجیں